بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کچھ اور چاہئے وسعت مرے بیاں کے لئے سفینہ چاہئے اس بحر بے کراں کے لئے بقول شاعر ؎ محمد وہ کتابِ کون کا طغرائے پیشانی محمد وہ حریمِ قدس کا شمع شبستانی وہ فاتح جس کا پرچم اطلسِ زنگارئی گردوں وہ امی جس کے آگے عقلِ کل طفلِ دبستانی وہ شاہِ بوریا مسند، سکھایا جس نے دنیا کو یہ اندازِ جہاں گیری، یہ آئینِ جہاں بانی وہ کشافِ سرائر جس نے کھولا چند اشاروں پر علومِ اولین و آخریں کا گنجِ پنہانیکی محمد سے وفا تونے ہم تیرے ہیں حضرات گرامی! آپ نے پوری سیرت کا اجمالی خاکہ سمجھ لیا، اب آپ صلی اللہ علیہ و سلم س کے پیغام کو سینوں میں اتارنے کا عہد کیجئے، یاد رکھئے کہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت صرف سننے کی چیز نہیں ہے، یہ کردار میں برتنے کی، زندگی میں اتارنے کی، اور عمل میں برپا کرنے کی چیز ہے، انسانیت کے لئے نجات اور فلاح،عزت اور بقاء کی کوئی راہ اگر ہوسکتی ہے تو وہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت اور اسوہ ہی ہے۔ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے حقوق سمجھئے، ادا کیجئے، ان کی عقیدت دل ودماغ، حواس واعصاب میں ، پور پور میں ، ریشے ریشے میں پیوست ہو، ان کی عظمت قلب وقالب، شعور وسراپا سب پر حاوی ہو، ان کی اطاعت ہمارا شعار اور مزاج بن جائے۔