بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کے ساتھ دعائے نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے سائے میں یہ مہم سرکر آئے، پورے بت خانہ کو آگ لگادی۔ (بخاری: الجہاد: باب حرق الدور) بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ذو الخلصہ کو ٹھکانے لگانے کا یہ کام محرم ۱۱؍ہجری میں انجام پایا ہے۔بنو حنیفہ کا وفد اور مسیلمہ کذاب ۱۰؍ہجری میں ہی آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں بنوحنیفہ کا وفد بھی آیا، وفد میں مسیلمہ بھی شامل تھا، جو بعد میں مدعئ نبوت بنا، وفد نے اسلام قبول کرلیا، مگر واپسی کے سفر میں منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی مسیلمہ نے نبوت کا دعویٰ کردیا، پھر اس نے اپنے اس دعویٰ پر مشتمل مکتوب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے سخت جواب دیا، بعض روایات میں ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے مطالبہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنے بعد مجھے اپنا قائم مقام بنادیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے دست مبارک میں موجود کھجور کی چھڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تم یہ بھی مانگو تو نہیں ملے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے کذاب کا لقب دیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خواب میں سونے کے دو کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے، پھر یہ بھی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پھونک مارنے کا حکم ہوا، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پھونک سے وہ کنگن اڑگئے، اس کی تعبیر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے نبوت کے دو جھوٹے دعوے دار وں کا ظہور تھا، ایک تو یہی مسیلمہ جو عہد صدیقی میں حضرت وحشی کے ہاتھوں قتل ہوا، دوسرا مدعی نبوت ’’اسود عنسی‘‘ تھا، جسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی حیات کے آخری مرحلے میں حضرت فیروز دیلمی نے کیفر کردار تک پہنچایا اور جہنم رسید کیا۔ (بخاری: المغازی:باب وفد بنی حنیفۃ الخ، زاد المعاد:۳:۱۰۰،اسد الغابۃ:۱/۲۲۷)