بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
سلام الٰہی! محبوب کل جہاں کو، دل و جگر کا سلام پہنچے نفَس نفَس کا درود پہنچے، نظر نظر کا سلام پہنچے بساطِ عالَم کی وسعتوں سے، جہانِ بالا کی رِفعتوں سے مَلک مَلک کا درود اترے، بشر بشر کا سلام پہنچے حضور کی شام شام مہکے، حضور کی رات رات جاگے ملائکہ کے حسیں جلو میں ، سحر سحر کا سلام پہنچے زبان فطرت ہے اس پہ ناطق، ببارگاہِ نبیِ صادق شجر شجر کا درود جائے، حجر حجر کا سلام پہنچے رسولِ رحمت کا بارِ احساں ، تمام خلقت کے دوش پر ہے تو ایسے محسن کو بستی بستی، نگر نگر کا سلام پہنچے مرا قلم بھی ہے ان کا صدقہ، مرے ہنر پر ہے ان کا سایہ حضورِ خواجہ، مرے قلم کا، مرے ہنر کا سلام پہنچے یہ التجا ہے کہ روز محشر، گناہگاروں پہ بھی نظر ہو شفیع امت کو ہم غریبوں کی چشم تر کا سلام پہنچے نفیس کی بس دعا یہی ہے، فقیر کی اب صدا یہی ہے سوادِ طیبہ میں رہنے والوں کو عمر بھر کا سلام پہنچے (کلام: حضرت سید نفیس الحسینیؒ: ماخوذ از:کرنیں : ابن الحسن عباسی:۲۹۷) mvm