بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
إِذْہَبُوا فَانَتْمُ الطُّلَقَائُ لاَ تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ۔ جاؤ تم سب آزاد ہو، اب تم پر کوئی الزام وگرفت نہیں ۔ یک لخت سب کو معاف کردیا۔ (دلائل النبوۃ: للبیہقی:۵/۵۸، طبقات ابن سعد:۲/۱۴۱) یہ ہے دشمنوں سے پیار، یہ ہے کانٹوں کا جواب پھولوں سے، سچ کہا کہنے والے نے ؎ سلام اس پرکہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی سلام اس پر ابو سفیاں کو جس نے اماں دے دی سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں معافی کے اس اعلانِ عام نے دشمنوں کے دل نرم کردئے، ان کے دماغ حق کے لئے مسخر ہونے لگے، نہ جانے کتنے لوگ حلقہ بگوشِ اسلام ہوگئے۔ایک اہم واقعہ ظہر کا وقت ہوگیا ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ مسجد حرام کی چھت پر اذان دے رہے ہیں ، فتح مکہ کے بعد اللہ کی کبریائی اور عظمت ووحدانیت کے اعلان کی یہ پہلی روح پرور صدا ہے، قریش کے سردار بلال کے اس بلند نصیب کو بنگاہِ حسرت دیکھ رہے ہیں ، وہ بلال جنہیں ذلیل غلام سمجھ کر مکہ والے ظلم وستم کا طوفان کھڑا کرتے آئے تھے، اس کا یہ مرتبہ دیکھ کر ان کو غم وحسرت نے گھیر لیا ہے، وہ تبصرے کررہے ہیں ، اللہ پیغمبرا کو وحی کے ذریعہ ساری خبر دے رہا ہے، پیغمبرا ان تبصرہ کرنے والوں کو بتارہے ہیں ، اس طرح حق بالکل کھلی شکل میں ان کے سامنے آگیا ہے، اور ان کے دل وزبان توحید ورسالت کی شہادت دے رہے ہیں ۔ (شرح الزرقانی:۲/۳۴۶، البدایۃ والنہایۃ:۴/۷۲۳)