بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَمْوَاتاً، بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ، فَرِحِیْنَ بِمَا آتَا ہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہِ، وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوا بِہِمْ مِنْ خَلْفِہِمْ، أَلَّا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَاہُمْ یَحْزَنُوْنَ۔(اٰل عمران: ۱۶۹-۱۷۰) جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہوئے ہیں ، انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھنا، بلکہ وہ زندہ ہیں ، انہیں اپنے رب کے پاس رزق ملتا ہے ، اللہ نے ان کو اپنے فضل سے جوکچھ دیا ہے ، وہ اس پر مگن ہیں ،اور ان کے پیچھے جو لوگ ابھی ان کے ساتھ شہادت میں شامل نہیں ہوئے ، ان کے بارے میں اس بات پر بھی خوشی مناتے ہیں کہ جب وہ ان سے آکر ملیں گے تو نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔معرکۂ احد کے ایمان افروز اسباق احد کا یہ معرکہ اہل ایمان کے لئے ایک تربیتی تجربہ گاہ ثابت ہوا، قرآن نے سورۂ آل عمران کی ۶۰؍آیات میں اس غزوہ کا ذکر کیا ہے۔ (۱) اس غزوہ نے امت کو سب سے بڑا سبق اور پیغام یہ دیا ہے کہ مسلمانوں کی اصل کامیابی اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم میں مضمر ہے، پیغمبر اکے ایک حکم کی خلاف ورزی نے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا اور فتح کو شکست میں بدل دیا، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ آج ہم قدم قدم پر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات اور احکام کو نظر انداز کردیا کرتے ہیں ، سنتوں سے اعراض کرتے ہیں ، ہم اس کردار کے ساتھ اس دنیا میں کامیابی کی منزل کیسے پاسکیں گے؟ احد کا یہ پیغام ہے کہ مسلمانو! کامیابی کی تلاش ہے، منزل کی طلب ہے، فلاح کی جستجو ہے، تو آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے ایک ایک حکم کو ماننا ہوگا اور ایک ایک سنت کو سینے سے لگانا اور عمل میں اتارنا ہوگا۔