بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
حلق اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت معمر بن عبد اللہ سے اپنے بال منڈوائے اور مشتاق حاضرین میں اپنے بال تقسیم فرمادیئے۔طواف زیارت اور منی کا قیام پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مکہ مکرمہ آکر طوافِ زیارت کا فرض ادا کیا ہے، پھر ۱۱؍اور ۱۲؍ ذی الحجہ دونوں دن منیٰ میں قیام رہا ہے اور تینوں جمروں کی رمی فرمائی ہے، اور حسب موقع مختلف نصیحتیں اہل ایمان کو فرمائی ہیں ، بعض روایات کے مطابق سورۂ نصر اس موقع پر نازل ہوئی ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا وقت ِوفات قریب آنے کی طرف اشارہ بھی ہے۔ (شعب الایمان: للبیہقی:۵/۱۵۲ کنزالعمال:۳۳۷ ،طبع:بیت الافکار)منی سے روانگی، محصب میں قیام اور طواف وداع ۱۳؍ذی الحجہ زوال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم رمی کرکے منیٰ سے روانہ ہوئے ہیں ، محصب نامی مقام پر پہنچے ہیں ، یہ وہی مقام ہے جہاں مکی عہد میں دشمنوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے مقاطعہ کا معاہدہ کیا تھا، آج آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے قافلے کے ساتھ وہیں جلوہ افروز ہیں ۔ (بخاری:الحج: باب نزول النبی بمکۃ) نمازیں وہیں ادا ہوئی ہیں ، وقت سحر آپ صلی اللہ علیہ و سلم حر م تشریف لائے ہیں ، طوافِ وداع فرمایا ہے، ملتزم پر دعا مانگی ہے، زمزم سے سیراب ہوئے ہیں ۔مدینہ واپسی کا سفر اس کے بعد کوچ کا اعلان ہوا ہے، ۱۴؍ذی الحجہ کو صبح آپ صلی اللہ علیہ و سلم روانہ ہوجاتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم آب دیدہ ہیں ، یہ مکہ سے دائمی فراق تھا، مقام ذی طویٰ پر رکتے ہیں ، اگلے دن صبح