بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
حضرت ابو قحافہ کا قبول حق اسی دوران حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے والد حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ بھی مشرف باسلام ہوئے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے اس پر بے حد مسرت محسوس کی۔ (مسند احمد:۶/۳۴۹، المستدرک:۳/۴۶) حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے گھرانے کی چار پشتیں مقام صحابیت پر فائز ہوئیں ، ایک تو ان کے والد حضرت ابوقحافہ، دوسرے خود حضرت صدیق اکبر، تیسرے ان کے صاحب زادگان اور صاحب زادیاں ، چوتھے ان کی اولاد کی اولاد، جن میں حضرت عبد اللہ بن زبیر سرفہرست ہیں ۔عدل اسلامی اسی دوران عدل ومساوات کا یہ منظر بھی دنیا نے دیکھا کہ بنومخزوم کی فاطمہ نامی خاتون نے چوری کرلی، یہ معزز خاندان کی عورت تھی، قبیلے کے لوگوں نے سوچا کہ اگر اسلامی قانون کے مطابق اس کا ہاتھ کاٹا گیا تو ہماری توہین ہوگی، انہوں نے سفارش کی کوشش کی، اور محبوبِ رسول حضرت صلی اللہ علیہ و سلم سامہ رضی اللہ عنہ کو سفارشی بنایا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سفارش سنی تو رخ انور کا رنگ بدل گیا اور فرمایا: أَتَشْفَعُ فِيْ حَدٍّ مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ، وَاللّٰہِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ یَدَہَا۔ کیا تم اللہ کی متعین کردہ سزا میں سفارش کرتے ہو؟ بخدا اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔ (بخاری: الحدود: باب کراہیۃ الشفاعۃ)