بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اتنے نازک مرحلے میں بھی ایفاء عہد کی تاکید سے امت کو یہ سبق دیا گیا ہے کہ حالات کتنے ہی نازک وحساس کیوں نہ ہوں ؟ ایک مسلمان عہد ووعدے کا پابند وپاس دار ہوتا ہے، اسی لئے ایفاء عہد کو ایمان کی شناخت اور عہد شکنی کو نفاق کی پہچان اور لازمہ بتایا گیا ہے۔ایک صحابی کا انداز محبت صف بندی کے اسی مرحلے میں چشم فلک نے یہ منظر بھی دیکھا کہ ایک مجاہد صحابی حضرت سواد بن غزیہ صف سے ذراسا آگے نکل آئے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں سیدھا کرتے ہیں ، دوبارہ راؤنڈ لیا، تو پھر وہی صحابی ذراسا باہر ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ: تم بار بار صف کیوں توڑتے ہو؟ یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں سیدھا کرتے ہیں ، اور اپنے نیزے کی انی اُن کے پیٹ میں ذراسا چبھودیتے ہیں ، وہ صحابی عرض کرتے ہیں کہ : یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! آپ نے میرے پیٹ پر نیزہ لگایا، مجھے تکلیف پہنچی، اللہ نے آپ کو عدل وانصاف کا علم بردار بنایا ہے، میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے قصاص لوں گا، مجھے بدلہ دیجئے۔ قربان جائیے! عدل ومساوات کے علم بردار پیغمبر پر، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا سینہ کھول دیا، فرمایا کہ آؤ! انتقام لے لو، سواد آگے بڑھے ہیں ، لپٹ کر حضور اکے سینے کو بوسہ دے رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ یہ کیا کررہے ہو؟ عرض کیا کہ آقا! میدانِ جنگ ہے، شہادت کی تمنا لے کر آیا ہوں : أَرَدْتُ أَنْ یَکُوْنَ آخِرُ الْعَہْدِ بِکَ أَنْ یَمَسَّ جِلْدِیْ جِلْدَکَ۔