بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
حضرت ابوذرؓ اسی دوران ایک مرحلہ میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بھی بچھڑگئے، ان کی اونٹنی انہیں پریشان کرنے لگی، تنگ آکر سامان لے کر پیدل ہی چل پڑے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ابوذر کے بچھڑنے کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سکوت فرمالیا، اگلی منزل پر قافلہ رکا، دور سے ایک سایہ سا ابھرا، لوگوں نے عرض کیا کہ کوئی آرہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ابوذر ہوں گے، پھر وہ واقعی ابوذر ہی نکلے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: رَحِمَ اللّٰہُ أَبَا ذَرٍّ یَمْشِیْ وَحْدَہُ وَیَمُوْتُ وَحْدَہُ وَیُبْعَثُ وَحْدَہُ۔ اللہ تعالیٰ ابوذر پر رحم کرے، تنہا چلے گا، تنہا اسے موت آئے گی، قیامت میں تنہا اٹھایا جائے گا۔(زاد المعاد:۳/۳۸)حضرت ابو خیثمہؓ حضرات! اس موقع پر داستان حضرت ابوخیثمہ کے عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر کئے بغیر کیسے مکمل ہوسکتی ہے؟ ابوخیثمہ اس سفر جہاد میں آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ نہیں جاسکے ہیں ، خوش حال صحابی ہیں ، دو بیویاں ہیں ، گھر پہنچے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ گھر آراستہ ہے، دسترخوان سجا ہوا ہے، خوشبو معطر کررہی ہے، یہ دیکھ کر ان کا ضمیر انہیں کچوکے لگاتا ہے: تم اس آرام میں ،اور آقا صلی اللہ علیہ و سلم صعوبتوں کے سفر میں ۔ غیرت جوش میں آئی، فوراً سفر جہاد پر نکل کھڑے ہوتے ہیں ، قریب پہنچتے ہیں ، قافلۂ اسلام کے مجاہدین دور سے دیکھتے ہیں کہ کوئی آرہا ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : کُنْ أَبَا خَیْثَمَۃَ۔ یہ تو ابوخیثمہ معلوم ہوتے ہیں ۔