بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہونے سے گرہن زدہ نہیں ہوتے،لہٰذا اس نشانی کے ظہور پر اللہ سے ڈرنا اور صدقہ وعبادت میں لگ جانا چاہئے۔ (مشکوۃ المصابیح: باب صلاۃ الخوف)دو عشروں کا اعتکاف اور دو مرتبہ قرآن کا دور رمضان المبارک ۱۰؍ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے غیر محسوس طور پر سفر آخرت کی تیاری شروع فرماتے ہوئے سابق ایک عشرہ کے معمولِ اعتکاف کے بجائے ۲۰؍دن (دو عشرہ) کا اعتکاف فرمایا اور سالانہ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے رمضان میں قرآن کے ایک دور کے معمول کے بجائے دو مرتبہ دور کا عمل انجام دیا، اسی طرح امت کو اعتکاف اور قرآن کی تلاوت کی عظمت واہمیت کی طرف توجہ دلائی گئی۔(مشکوۃ المصابیح: باب الاعتکاف) mvm