بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
دستاویز ختم ہوچکی ہے، محمدا جھوٹ نہیں بولتا، تم اسی کو معیار بنالو، معاہدہ نامہ نکال کر دیکھو، اگر وہ صحیح سالم ہے تو میں محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو تمہارے حوالے کردوں گا، ورنہ یہ بائیکاٹ کالعدم ہوجائے گا، معاہدہ نامہ نکالا گیا تو اللہ کے مبارک نام کے سوا پورا معاہدہ نامہ دیمک خوردہ نکلا، اس طرح یہ مقاطعہ ختم ہوا، اور محمدا کی صداقت کا ایک اور نقش دلوں پر قائم ہوگیا۔ (دیکھئے: سیرت ابن ہشام :۱/۳۷۴-۳۷۷، سیرت ابن اسحاق:۱/ ۱۵۷- ۱۵۹، زاد المعاد:۲/۴۶، سیرت المصطفیٰ :کاندھلوی:۱/۲۰۰)محصوریت کا پیغام امت کے نام پیغمبر علیہ السلام کی سیرت کا یہ بہت ہی کرب ناک اور روح فرسا باب ہے، غور فرمائیے کہ کیا یہ تین سالہ مظالم کا طوفان محمدا اور پیروانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو ان کے مشن سے ایک بالشت کے برابر بھی اور ایک لمحہ کے لئے بھی ہٹاسکا؟ کیا تحریک محمدی کے سپاہی اپنے قائد اعلیٰ سے تین سال الگ رہ کر پست حوصلہ ہوئے؟ کیا ان کے عزائم میں کمزوری آئی؟ نہیں ! تاریخ بتاتی ہے کہ ہر آزمائش کے بعد ان کا ایمان اور پختہ ہوتا جارہا تھا، ظلم وستم کا ہر طوفان ان کے یقین کو مزید محکم کرتا جارہاتھا، سیرتِ محمدی اکا یہ باب ہم سب کے لئے درس وپیغام ہے، دوستو! حق کا راستہ قربانیوں کا راستہ ہوتا ہے، سچائی کا علم اٹھانے والے تنقیدوں ، تبصروں ، طعنوں ، پھبتیوں ، مظالم، مصائب اور رکاوٹوں کی زد میں رہتے ہیں ، تم حق کے راستے پر چلوگے تو فقر آئے گا،ارشاد نبوی ہے : اِنْ کُنْتَ صَادِقاًفاَعِدَّ لِلْفَقْرِ تِجْفَافاً۔ اگر تم سچے ہو تو فقر وفاقہ کی دشواریوں کے لئے تیار رہو۔ (ترمذی: الزہد: باب ما جاء فی فضل الفقر) اقتصادی دشواریاں آئیں گی، غربت کی مار سہنی پڑے گی، گالیاں سننی پڑیں گی، مذاق کا نشانہ بنوگے، راہ حق کے مجاہدوں کو یہ سب جھیلنا پڑتا ہے، لیکن یہ سب حالات ان کی رفتار