بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
قرآن نے حنین کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ فِیْ مَوَاطِنَ کَثِیْرَۃٍ وَیَوْمَ حُنَیْنٍ، اِذْ اَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ، فَلَنْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئًا ، وَضَاقَتْ عَلَیْکُمُ الاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ، ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُدْبِرِیْنَ، ثُمَّ أَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہُ عَلَی رَسُوْلِہِ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ، وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَمْ تَرَوْہَا، وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا، وَذٰلِکَ جَزَائُ الْکَافِرِیْنَ، ثُمَّ یَتُوْبُ اللّٰہُ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ عَلَی مَنْ یَشَائُ، وَاللّٰہُ غَفُورٌ رَحِیْمٌ۔ (التوبۃ: ۲۵-۲۶) حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سے مقامات پر تمہاری مدد کی ہے، اور خاص طور پر حنین کے دن جب تمہاری تعداد کی کثرت نے تمہیں مگن کردیا تھا، مگر وہ کثرتِ تعداد تمہارے کچھ کام نہ آئی، اور زمین اپنی ساری وسعتوں کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی، پھر تم نے پیٹھ دکھاکر میدان سے رخ موڑ لیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اور مؤمنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل کی اور ایسے لشکر اتارے جو تمہیں نظر نہیں آئے، اور جن لوگوں نے کفر اپنا رکھا تھا، اللہ نے ان کو سزا دی، اور ایسے کافروں کا یہی بدلہ ہے، پھر اللہ جس کو چاہے اس کے بعد توبہ نصیب کرے، اور اللہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔قرآنی تنبیہ غور فرمائیے! اللہ عزوجل نے کثرتِ تعداد پر ناز کو ناپسند کرتے ہوئے تنبیہ فرمائی ہے، اس سے یہ سبق دیا جارہا ہے کہ اسباب ووسائل اور تعداد پر کبھی بھی عجب وپندار اور فخر وناز کی کیفیت نہیں پیدا ہونی چاہئے، صاحب ایمان کو ہمیشہ تمام ممکنہ اسباب اختیار کرنے کے