بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ونشان) ہیں ،اس کے جواب میں سورۂ کوثر نازل ہوئی۔ چاروں بچیاں بڑی ہوئیں ، شادی شدہ ہوئیں ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ سب کا انتقال آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ہوا، حضرت فاطمہ کی وفات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے ۶؍ماہ بعد ہوئی۔(ملاحظہ ہو: ابن ہشام :۱/ ۱۹۰،فتح الباری :۷/ ۱۰۵)قابل رشک محبت حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی عمر میں ۱۵؍سال کا فرق تھا؛ لیکن دونوں کے درمیان محبت کا بہت گہرا تعلق تھا، ان کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بے حد صدمہ ہوا، اور انہیں تاعمر یاد کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : خَیْرُ نِسَائِ ہَا خَدِیْجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ۔(بخاری: المناقب: باب تزویج النبی الخ) اس امت کی سب سے بہترین خاتون خدیجہ بنت خویلد ہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے : مَا غِرْتُ عَلَیٰ أَحَدٍ مِنْ نِسَائِ النَّبِي صَلَّیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَیٰ خَدِیْجَۃَ۔ وَمَا رَأَیْتُہَا وَلٰکِنْ کَاْنَ یُکْثِرُ ذِکْرَہَا، وَرُبَّماَ ذَبَحَ الشَّاۃَ ثُمَّ یُقَطِّعُہَا أَعْضَائً ثُمَّ یَبْعَثُہَا فِي صَدَائِقِ خَدِیْجَۃَ، فَرُبَّمَا قُلْتُ لَہُ: کَأَنَّہُ لَمْ تَکُنْ فِي الدُّنِیَا اِمْرَأَۃٌ إِلاَّ خَدِیْجَۃُ ، فَیَقُوْل: إِنَّہَا کَانَتْ وَکَانَتْ، وَکَانَ لِيْ مِنْہَا وَلَدٌ۔ (متفق علیہ، ایضاً) مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج میں سے کسی پر بھی اتنی غیرت نہیں آتی تھی جتنی غیرت حضرت خدیجہ پر آتی تھی، میں نے انھیں دیکھا تو نہیں