بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بارانِ رحمت ۱۶؍رمضان المبارک ۲؍ہجری کا سورج غروب ہوچکا ہے، رات نے اپنی طنابیں ڈال دی ہیں ، ابر کرم زور سے برس رہا ہے، مسلح اور مضبوط دشمن کے خطرے کے باوجود بے خوف ہوکر مسلمان اطمینان سے سورہے ہیں ، صبح سویرے اٹھتے ہیں ، تازہ دم ہیں ، جی بھرکر نہاتے ہیں ، میدان کا ریتیلا حصہ جہاں مسلمان مقیم ہیں ، پانی کی وجہ سے جم کر سخت ہوگیا ہے، دشمن کا مقام جہاں نرم مٹی تھی، کیچڑ اور دلدل بن گیا،غور فرمایئے کہ یہ بارش کس طرح اہل اسلام کے حق میں رحمت سراپا، جبکہ دشمنوں کے لئے بڑی زحمت ثابت ہوئی، مولانا آزاد نے خوب لکھا ہے: بعض اوقات قدرتی حوادث کاایک معمولی سا واقعہ بھی فتح و شکست کا فیصلہ کردیتا ہے، جنگ واٹر لو کے تمام مورخین متفق ہیں کہ اگر ۱۷؍ اور ۱۸؍ جون ۱۸۱۵ء کی درمیان رات میں بارش نہ ہوتی تو یورپ کا نقشہ بدل گیا ہوتا، کیونکہ اس صورت میں نپولین کو زمین خشک ہونے کا بارہ بجے تک کا انتظار نہ کرنا پڑتا، سویرے ہی لڑائی شروع کردیتا،جس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ بلوشر کے پہنچنے سے پہلے ویلنگٹن کو شکست ہوجاتی ، واٹرلو میں اگر بارش نہ ہوتی تو یورپ کا سیاسی نقشہ بدل جاتا، لیکن بدرمیں بارش نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟ تمام کرۂ ارضی کی ہدایت و سعادت کا نقشہ اُلٹ جاتا، اسی طرف پیغمبر اسلام علیہ السلام نے اپنی دعا میں اشارہ کیاتھا: اَللّٰہُمَّ اِنْ تَہْلِکْ ہٰذِہِ الْعِصَابَۃُ فَلا تُعْبَدُ فِیْ الْاَرْضِ۔ خدایا!اگر خدام حق کی یہ چھوٹی سی جماعت آج ہلاک ہوگئی تو کرۂ ارض میں تیرا سچا عبادت گزار کوئی نہیں رہے گا۔ ( ترجمان القرآن :۳/۱۶۸-۱۶۹)