بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا ساتواں سال غزوہ خیبر صلح حدیبیہ کے بعد اللہ عزوجل نے وحی الٰہی میں ’’فتح خیبر‘‘ کی بشارت دے دی تھی، فرمایا تھا: وَعَدَکُمُ اللّٰہُ مَغَانِمَ کَثِیْرَۃً تَأْخُذُونَہَا فَعَجَّلَ لَکُمْ ہٰذِہِ۔ (الفتح/۲۰) اللہ نے تم سے بہت سے مال غنیمت کا وعدہ کر رکھا ہے جو تم حاصل کروگے، اب فوری طور اس نے تمہیں یہ فتح دے دی ہے ۔ اور یہ بھی طے کردیا تھا کہ غزوۂ خیبر میں صرف شرکاء بیعت رضوان ہی شریک ہوسکیں گے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ہدایت تھی کہ منافقین اور وہ ضعیف الایمان جو حدیبیہ میں نہیں تھے، وہ خیبر جانے کی اجازت چاہیں گے، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے انہیں اجازت نہیں ملنی چاہئے۔ (المغازی:للواقدی:۳۱۱) حدیبیہ سے واپسی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اطلاع ملتی ہے کہ خیبر کے یہودی بنوغطفان کے ساتھ مل کر مدینہ منورہ پر حملے کا منصوبہ بنارہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی پیش قدمی روکنے اور سرکوبی کے لئے محرم ۷؍ہجری میں ایک لشکر ترتیب دیا، جس میں صرف شرکاء حدیبیہ کو شامل فرمایا، ۱۴۰۰؍مجاہدین کا لشکر پورے جوشِ ایمانی کے ساتھ آگے بڑ ھا، شرکاء میں حضرت عامر بن اکوع بھی تھے، ان کا جذبہ بہت نمایاں تھا، رجزیہ اشعار ان کی زبان پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے