بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
تھے کٹوادئے، بالآخر چند دنوں بعد یہودیوں نے ہتھیار ڈال دئے، اور جلاوطن ہوگئے، جنگی سامانوں کے علاوہ سب کچھ لے جانے کی انہیں اجازت تھی، وہ گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں بھی نکال کر لے گئے، اللہ نے سورۂ حشر میں اس واقعہ کی منظر کشی فرمائی ہے، یہ واقعہ ربیع الاول ۴؍ہجری کا ہے۔ (سیرت ابن ہشام:۲/۱۹۰ الخ، سنن ابی داؤد: باب خبر النضیر)غزوہ بدر ثانیہ احد سے جاتے وقت ابوسفیان نے آئندہ سال بدر میں مقابلے کا الٹی میٹم دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم اواخر شعبان ۴؍ہجری میں اس کے جواب میں ۱۵۰۰؍صحابہ کے ساتھ بدر تشریف لے گئے، آٹھ دن مقیم رہے، ابوسفیان اور اس کی فوج کا انتظار کیا، مگر قریش کی ہمت مقابلے پر آنے کی نہ ہوئی، ۸؍دن بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم واپس مدینہ تشریف لے آئے، اسے غزوۂ بدر ثانیہ اور بدر صغریٰ کہا جاتا ہے، یہ سفر بڑے دور رس اثرات ونتائج کا حامل رہا، اطراف مدینہ کے قبائل کو احد کے بعد مسلمانوں کے بارے میں کمزوری کی جو غلط فہمی پیدا ہوئی تھی،اس سے دور ہوگئی، اور مسلمانوں کی دھاک دوسروں پر جم گئی۔ (سیرت ابن ہشام:۲/۲۰۹، زاد المعاد :۲/۱۱۲)حضرت حسینؓ کی ولادت اسی سال شعبان ۴؍ہجری میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی، حضرت حسین حضرت حسن سے دس ماہ چھوٹے ہیں ، نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ،جوانانِ جنت کے سردار، شہید کربلا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے شبیہ ومحبوب صحابی ہیں ۔(سیرت النبی:۱/۲۴۵)حضرت علیؓ کی والدہ کی وفات حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی والدہ حضرت فاطمہ اسی سال راہئ ملک بقاء ہوئیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا پیرہن ان کے کفن کے لئے عنایت فرمایا، تدفین کے لئے ان کی قبر