بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
أَیُّہَا الْمَبْعُوثُ فِیْنَا جِئْتَ بِالأَمْرِ الْمُطَاعِ وداع کی گھاٹیوں (عوالی سے متصل پہاڑی سلسلہ کا وہ مقام جہاں سے مہمان مسافر رخصت ہوتے تھے) سے چودھویں کا چاند طلوع ہوچکا ہے، ہم پر اس نعمت کا شکر لازم ہے، جب تک کہ اللہ سے دعا مانگنے والا کوئی باقی ہے، اے وہ مقدس ذات جو ہم میں رسول بناکر بھیجی گئی ہے: آپ صلی اللہ علیہ و سلم یسا دین لے کر آئے ہیں ، جس کی اطاعت ہم پر واجب ہے۔ (رحمۃ للعالمین :۱/۱۰۵، ابن کثیر: ۲/۲۶۹، سیرت المصطفیٰ :۱/ ۴۰۶) أَشْرَقَ الْبَدْرُ فِیْنَا وَاخْتَفَتْ مِنْہُ الْبُدُورْ مِثْلَ حُسْنِکَ مَا رَأَیْنَا قَطُّ یَا وَجْہَ السُّرُوْرْ ہمارے درمیان بدر کامل طلوع ہوا ہے، اس کی روشنی سے تمام چاندوں کی روشنیاں ماند پڑگئی ہیں ، آپ جیسا حسن وجمال ہم نے کبھی نہیں دیکھا، آپ کا جمالِ جہاں آراء دیکھ کر دل ونظر کو سرور حاصل ہوتا ہے۔ (سیرت احمد مجتبی:۲/۵۸، وفاء الوفا :۲۸۹)پیغام اطاعت آگے بڑھنے سے پہلے استقبال بدرِ رسالت امیں مدینہ کے معصوم نونہالوں کی زبانوں پر جاری اس ترانے کے بول: ’’جِئْتَ بِالأَمْرِ الْمُطَاعِ‘‘ پر غور فرمائیے، یہ الفاظ مسرت وجشن کے اس عظیم موقع پر بھی نعمت رسالت کی مکمل قدر دانی اوراطاعت واتباعِ سنت