بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
’’جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت ہوئی تو میرے جسم سے ایک نور نکلا، جس سے ملک شام کے محلات روشن ہوگئے۔‘‘( طبقات ابن سعد:۱/۶۳) کسریٰ کے ایوان کے چودہ کنگورے گرگئے(اس کامطلب یہ بیان ہوا کہ چودہ پشتوں کے بعد کسریٰ کی بادشاہت ختم ہوجائے گی،اور ایسا ہی ہوا) مجوس کا آتش کدہ (جس میں ہزارہا سال سے آگ جل رہی تھی، کبھی ایک لمحے کے لئے بھی بجھی نہیں تھی)اچانک ٹھنڈا ہوگیا، دریائے ساوہ (جاری دریا) یکایک خشک ہوگیا، اس کے ارد گرد کے گرجے منہدم ہوگئے۔(مختصر السیرۃ:شیخ عبد اللہ:۱۲ بحوالہ بیہقی) وُلِدَ الْہُدَیٰ فَالْکَائِنَاتُ ضِیَائُ وَفَمُ الزَّمَانِ تَبَسُّمٌ وَثَنَائُ اَلرُّوْحُ وَالْمَلأَ الْمَلاَئِکُ حَوْلَہُ لِلدِّیْنِ وَالدُّنْیَا بِہِ بُشَرَائُ سرچشمہ ہدایت پیدا ہوئے ہیں ، کائنات جگمگ ہے، زمانہ کے لبوں پر تبسم اور حمد باری ہے، روح القدس، فرشتے، ملأ اعلیٰ ان کے ارد گرد دین و دنیا کی سرفرازی کی نویدیں سنا رہے ہیں ۔ کہنے والے نے بالکل سچ کہا ؎ وہ آئے جن کے آنے کی زمانے کو ضرورت تھی وہ آئے جن کی آمد کے لئے بے چین فطرت تھی وہ آئے جن کو ابراہیم کا نور نظر کہیے وہ آئے جن کو اسماعیل کا لخت جگر کہیے وہ آئے جن کے آنے کو گلستاں کی سحر کہیے وہ آئے جن کو ختم الانبیاء خیر البشر کہیے