بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
(۳) أَلَالَا یَجْنِی جَانٍ إِلَّا عَلَی نَفْسِہِ، أَلاَ لَاْ تَرْجِعُوْا بَعْدِيْ کُفَّاراً یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔(ابن ماجہ: المناسک: باب الخطبۃ یوم النحر، بخاری:الحج: باب الخطبۃ ایام منی) سنو :جو مجرم بھی جرم کرتا ہے ،اس کا وبال اسی پر ہوتا ہے ، سنو : میرے بعد کافر مت بن جانا، ایک دوسرے کی گردن مت مارنے لگنا۔ (۴) أَلَاْ إِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ أَیِسَ مِنْ أَنْ یَعْبُدَہُ الْمُصَلُّوْنَ وَلٰکِنْ فِيْ التَّحْرِیْشِ بَیْنَہُمْ۔ سنو: شیطان اس سے تو مایوس ہوچکا ہے کہ اہل ایمان اس کی پرستش کریں گے، مگر وہ ان کے درمیان فتنہ و فساد بھڑکانے میں لگا ہوا ہے ۔ (مشکوۃ المصابیح:باب الوسوسۃ) (۵) إِنِّيْ فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ، فَلاَ تُسَوِّدُوْا وَجْہِيْ، إِنِّي مُکَاثِرٌ بِکُمُ الأُمَمَ۔(ابن ماجہ:المناسک:باب الخطبۃ یوم النحر) میں آخرت میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو اور منتظر رہوں گا، تم اپنا نامۂ اعمال سیاہ کرکے مجھے وہاں رسوا مت کرنا، میں تمہارے ذریعہ سے دیگر امتوں پر فخر کروں گا۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ دین میں نئی باتیں نکالنے والوں کو حوضِ کوثر سے دھتکاردیا جائے گا، فرشتوں کے ذریعہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کو ان کی حرکت معلوم ہوگی تو فرمائیں گے: سُحْقاً سُحْقاً لِمَنْ غَیَّرَ بَعْدِيْ وَلِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِيْ۔ (مسلم: الفضائل: باب اثبات حوض نبینا محمد) بربادی ، تباہی اور دوری ہو ان لوگوں کے لئے جنہوں نے میرے بعد دین کو بدل ڈالا۔