بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
(۱) اَیُہَّا النَّاسُ! ہَلْ تَدْرُوْنَ فِيْ أَيِّ شَھْرٍ أَنْتُمْ؟ وَفِيْ أَيِّ یَوْمٍ أَنْتُمْ؟ وَفِيْ أَيِّ بَلَدٍ أَنْتُمْ؟ فَقَالُوْا: فِيْ یَوْمٍ حَرَامٍ وَبَلَدٍ حَرَامٍ وَشہْرٍ حَرَامٍ، قَالَ: فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِيْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا فَيْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا، اِلَی یَوْمَ تَلْقَوْنَہُ۔(کنز العمال:۵/۵۱، نبی رحمت:۵۲۴، بحوالہ مسنداحمد) اے لوگو! تمہیں معلوم ہے کہ تم کس مہینے میں ہو؟کس تاریخ میں ہو؟ کس شہر میں ہو؟ بعض صحابہ نے عرض کیا :ہم محترم تاریخ میں ، محترم مہینہ میں اور محترم شہر میں ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:جس طرح یہ دن ، مہینہ اور شہر محترم ہے اسی طرح قیامت کے د ن تک تمہاری جانیں ، تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں بھی محترم ہیں ۔ (۲) پھر فرمایا: یَا اَیُہَّا النَّاسُ! إِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ اَبَاکُمْ وَاحِدٌ، أَلاَ: لَا فَضْلَ لِعَرَبِيٍّ عَلَی عَجَمِيٍّ وَلَا لِعَجَمِيٍّ عَلَی عَرَبِيٍّ وَلاَ ِلأَحْمَرَ عَلَی أَسْوَدَ وَلَا ِلأَسْوَدَ عَلَی أَحْمَرَ، إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ۔ (الترغیب والترہیب:۳/۶۱۲) اے لوگو! تمہارا رب بھی ایک ہے، اور تمہارا باپ بھی ایک ہے ، سنو: کسی عربی کو کسی عجمی پر ، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی گورے کو کسی کالے پر، کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے ،بلاشبہ اللہ کی نگاہ میں تم میں سب سے باعزت وہی ہے جو سب سے بڑھ کر تقوی والا ہو۔