بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
یہ جملے پوری امت کے نام کھلا ہوا پیغام ہیں ، ہمیں اپنا کردار اس آئینے میں دیکھنے کی ضرورت ہے، کیا یہ واقعہ نہیں کہ ہم نے دین کی شکل ہی بدل ڈالی ہے، رسوم وروایات نے ہم کو اپنا اسیر بنالیا ہے، نفس کی خواہشات کے ہم غلام بن گئے ہیں ، اس طرح ہم اپنے لئے کتنی محرومی کا سامان کررہے ہیں ، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے ہم کو توجہ دلائی ہے کہ ہم کل قیامت کے دن رسوائی کا سامان نہ بنیں ، نیک نامی کا ذریعہ بنیں ، اس کے لئے ہم کو زندگی کے ہر شعبے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوہ اور طریقے کو مکمل طور پر اپنانا ہوگا۔ (۶) اُعْبُدُوْا رَبَّکُمْ، وَصَلُّوا خَمْسَکُمْ، وَصُوْمُوْا شَہْرَکُمْ، وَأَطِیْعُوا ذَا أَمْرِکُمْ: تَدْخُلُوا جَنَّۃَ رَبِّکُمْ۔ (مسند احمد:۵/۲۵۱) اپنے رب کی عبادت کرو، پنج وقتہ نماز ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو،اپنے حاکم( سیاسی و مذہبی) کی اطاعت کرو: تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤگے۔ بہرحال ان مختلف نصائح اور ان جیسے متعدد پیغامات کے بعد آقا صلی اللہ علیہ و سلم مجمع سے فرماتے ہیں : أَلَاْ ہَلْ بَلَّغْتُ؟ سنو: کیا میں نے پیغام حق پہنچا دیا؟ سب نے بیک زبان کہا: بخدا! آپ نے پورا پیغام پہنچادیا۔ آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے انگشت شہادت اٹھائی اور فرمایا: اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ۔ خدایا :آپ گواہ رہئے۔(ابن ماجہ: المناسک: باب الخطبۃ یوم النحر)