بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ان کے اشعار سن کر ان کے لئے دعاء مغفرت ورحمت فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے مزاج شناس صحابہ نے اس دعا کا مفہوم حضرت عامر کی شہادت سمجھا، بالآخر ایسا ہی ہوا۔ (مسلم:الجہاد: غزوۃ ذی قردوغیرہا) خیبر کے قریب پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا فرمائی: اللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمٰوٰاتِ السَّبْعِ وَماَ أَظْلَلْنَ، وَرَبَّ الأَرْضِیْنَ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ، وَرَبَّ الشَّیَاطِیْنِ وَمَا أَضْلَلْنَ، فَإِنَّا نَسْأَلُکَ خَیْرَ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ وَخَیْرَ أَہْلِہَا وَخَیْرَ مَا فِیْہَا، وَنَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ وَشَرِّ أَہْلِہَا وَشَرِّ مَا فِیْہَا۔ اے اللہ : ساتوں آسمانوں کے رب اور ان تمام چیزوں کے رب جن پر آسمان سایہ فگن ہیں ، ساتوں زمینوں کے رب اور ان تمام چیزوں کے رب جن کو زمینیں سمیٹے ہوئے ہیں ،شیطانوں کے رب اور ان تمام کے رب جن کو شیاطین گمراہ کرتے ہیں ،ہم آپ سے اس بستی،یہاں کے رہنے والوں اور یہاں موجود تمام چیزوں کا خیر مانگتے ہیں اور اس بستی، یہاں کے رہنے والوں اور یہاں موجود تمام چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ چاہتے ہیں ۔ (ابن ہشام:۲/۳۲۹) آپ صلی اللہ علیہ و سلم صبح کے وقت خیبر پر حملہ آو رہوئے، دشمنوں نے اچانک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھ کر شور مچایا: مُحَمَّدٌ وَاللّٰہِ وَالْخَمِیْسَ۔ بخدا یہ تو محمد صلی اللہ علیہ و سلم ور ان کا لشکر آپہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے زور سے نعرہ لگایا: