بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نہ ہی کبھی عہد شکنی کرتا ہے۔ ان کی تعلیم تم نے مجھے سنائی، یاد رکھو جو کچھ تم نے بتایا ہے اگر وہ سچ ہے تو ایک روز وہ اس خطۂ زمین کے مالک ہوں گے جہاں اب میرے پاؤں ہیں ، کاش میں ان کے پاس حاضر ہوتا اور ان کے پیردھوتا۔ (بخاری شریف، کتاب الوحی) اس تبصرے سے ابوسفیان کو یقین سا ہوگیا تھا کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم عنقریب غالب ہوکر رہیں گے، اور کوئی طاقت ان کا راستہ نہیں روک پائے گی۔ ہرقل نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے عقیدت کا اظہار کیا، مگر وہ قبول اسلام نہ کرسکا، اس نے حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ خط روم کے اسقف اعظم (سب سے بڑے پادری)ضغا طر کے پاس بھی بھیجا، اس اسقف نے فوراً اسلام قبول کرلیا اور اعلان کردیا، مگر اس کی قوم اس پر ٹوٹ پڑی، اور سنگ باری کرکے اسے مار ڈالا، ہرقل پر بھی یہی خوف طاری ہوا، اس سے پہلے وہ اپنے درباریوں کو جمع کرکے ان کے جذبات کا اندازہ کرچکا تھا، اس نے بند محل میں درباریوں کو جمع کرکے دین اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی، مگر درباری بدل گئے تھے، اس پر اس نے داؤں بدلا تھا اور کہا تھا کہ میں تو تم کو آزمارہا تھا کہ تم اپنے مذہب میں کس درجہ مضبوط ہو؟ گمراہی میں ڈوبے درباری اس کے سامنے سجدہ ریز ہوگئے تھے، بالآخر ہرقل کے مقدر میں ایمان سے محرومی تھی، اسے یہ اعزاز نہیں مل سکا کہ وہ دامن اسلام میں داخل ہوسکے اور سلامتی کا حق دار بن جائے۔ (کشف الباری:شرح بخاری:۱/ حدیث ہرقل) یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چند نامہائے مبارک تھے، ان کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مختلف مواقع پر مختلف افراد اور حکام کے نام خطوط تحریر فرمائے ہیں ، اور ان کے ذریعہ اسلام کا پیغام دور دور تک پہنچا اور حلقہ بڑھتا چلا گیا۔ mvm