بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
(۶) دعوت کے بہانے سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے قتل کی سازش (۷) اسلام پر علانیہ طعن و تبصرہ وغیرہ نمایاں ہیں ، البتہ ان جرائم میں سب سے بڑا جرم شان رسالت امیں گستاخی ہے۔ (سیرت المصطفیٰ :۲/۱۷۹) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: مَنْ لِکَعَبِ بْنِ الأَشْرَفِ؟ فَإِنَّہُ قَدْ آذَی اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ۔ کون ہے جو کعب بن اشرف سے نمٹے؟ کیوں کہ اس نے اللہ ورسول کو سخت ایذا پہنچائی ہے۔ صحابی رسول حضرت محمد بن مسلمہؓ اٹھے، اپنی خدمات پیش کیں ، عرض کیا: أَتُحِبُّ أَنْ تَقْتُلَہُ؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم س کا قتل چاہتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ہاں ! انہوں نے اجازت چاہی کہ اس کے لئے کچھ حیلہ اور تدبیر کرنی پڑسکتی ہے، ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی شانِ عالی کے خلاف کچھ الفاظ زبان سے نکالنے پڑجائیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اجازت دے دی۔ حضرت محمد مسلمہ اپنے دو رفقاء کے ساتھ طے شدہ ترتیب کے مطابق کعب کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ ہم بہت پریشان ہیں ، جب سے یہ پیغمبر آئے ہیں ، ہم سے چندہ ہی مانگتے رہتے ہیں ، ہم تو مشقت میں پڑگئے ہیں ، کعب بولا: ابھی تو چند ہی دن گذرے ہیں ، آگے تم اور بھی اکتاجاؤگے، اس کے بعد محمد بن مسلمہ نے کعب سے قرض کا مطالبہ کیا، کعب نے کہا کہ کچھ گروی رکھ دو، پوچھا گیا کہ کیا چیز گروی رکھ دیں ؟ کعب نے کہا کہ اپنی عورتیں گروی رکھ دو، محمد بن مسلمہ بولے: یہ تو بہت غلط ہوگا، آپ خوب صورت اور مال دار ہیں ، یہ عورتیں گروی