بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
رکھیں گے تو فتنہ نہ کھڑا ہوجائے، کعب بولا کہ پھر اپنی اولاد گروی رکھ دو، محمد بن مسلمہ نے کہا کہ یہ تو پوری نسل کے لئے بہت عار اور شرم کی بات ہوگی، پھر یہ طے ہوا کہ ہتھیار گروی رکھ دیئے جائیں ، رات کو ہتھیار لایا جائے گا اور راز داری کے ساتھ سپرد کردیا جائے گا۔ رات آئی، کعب اپنی نئی نویلی بیوی کے ساتھ لیٹا تھا، محمد بن مسلمہ نے آواز دی، کعب اٹھا، بیوی نے کہا کہ ابھی مت جائیے، مجھ کو اس آواز سے خون کی بو آرہی ہے؛ لیکن کعب نے نہ آنے کو بزدلی سمجھا، نیچے آیا، گفتگو شروع ہوئی، محمد بن مسلمہ اور ان کے دونوں رفقاء (عباد بن بشر اور ابونائلہ) نے کعب کو باتوں میں لگایا، کہنے لگے کہ آپ کے سر سے تو بڑی اچھی خوشبو آرہی ہے، کعب کا سینہ فخر سے تن گیا، بولا کہ میرے پاس عرب کی سب سے زیادہ خوشبو دار عورت ہے، ابو نائلہ نے کہا کہ اجازت ہو تو میں سونگھ لوں ، کعب نے سر نیچے کیا، ان مسلمانوں نے اسے دبوچ لیا، اور چند لمحوں میں اس کا کام تمام کردیا، یہ ۱۴؍ربیع الاول ۳؍ہجری کا واقعہ ہے، محمد بن مسلمہ نے کعب کا سر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ایسے ملعونوں کا یہی انجام ہوتا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے محمدبن مسلمہ اور ان کے رفقاء کو دعا دی، اور فرمایا : أَفَلَحَتِ الْوُجُوْہُ۔ یہ چہرے کامیاب رہیں ۔ اس پر محمد بن مسلمہ نے عرض کیا : وَوَجْہُکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔ آپ کا چہرہ بھی کامیاب و شاداب رہے اے اللہ کے رسول۔ (صحیح بخاری: المغازی: باب قتل کعب بن الاشرف، زاد المعاد: ۲/۹۱، فتح الباری:۷/۴۲۱ الخ، البدایۃو النہایۃ:۴/۸) یہود کو یہ واقعہ معلوم ہوا تو وہ بے انتہا مرعوب اور خوف زدہ ہوگئے، اور ان کو یقین آگیا