بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا اور اگلی جنگ کے لئے اکسایا ہے۔ پھر اس نے اپنے اشعار میں یا وہ گوئی اور ہرزہ سرائی کی حد کردی، کھلم کھلا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اور مسلمانوں کی ہجو شروع کردی، یہاں تک کہ عاشقانہ اشعار میں ازواجِ مطہرات کا نام استعمال کرکے مسلمانوں کی سخت دل آزاری کرنے لگا، مکہ جاکر اس نے مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف مدد کی پیش کش کی، اور اپنی اس پیش کش میں اپنے کو مخلص وصادق ظاہر کرنے کے لئے ابوسفیان کے مطالبے پر بتوں کو سجدہ بھی کیا اور بت پرستی کو اسلام سے بہتر مذہب بھی قرار دیا، قرآن میں فرمایا گیا: أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ أُوْتُوا نَصِیْبًا مِنَ الْکِتَابِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَیَقُوْلُونَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوا ہٰؤُلائِ أَہْدَی مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا سَبِیْلاً۔ (النساء: ۵۱) جن لوگوں کو کتاب تورات کے علم میں سے ایک حصہ دیا گیا تھا، کیا تم نے ان کو نہیں دیکھا کہ وہ کس طرح بتوں اور شیطان کی تصدیق کررہے ہیں اور بت پرست کافروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مؤمنوں سے زیادہ سیدھے راستے پر ہیں ۔ اللہ نے اپنی لعنت اس پر مسلط کردی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے طے فرمالیا کہ اس بدبخت کا خاتمہ ہونا ضروری ہے، اس کے جرائم میں : (۱) شتم رسول صلی اللہ علیہ و سلم (۲) آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ہجو میں اشعار کہنا (۳) فحش عاشقانہ اشعار میں اہل ایمان خواتین کا تذکرہ (۴) نقض عہد اور غداری (۵) لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف جنگ پر اکسانا