بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ۔ (بخاری: المناقب: باب اخاء النبی بین المہاجرین و الانصار، اسد الغابۃ:لابن الاثیر:۴/ ۸۶) ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کیوں نہہو۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ ایثار وقربانی کی تاریخ میں ہمیشہ ایک روشن معیار کی حیثیت سے باقی رہے گا۔ روایات میں آتا ہے کہ ہجرت کے بعد انصار نے خدمتِ نبوی میں یہ پیش کش بھی کی کہ ہمارے باغ حاضر ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں مہاجر بھائیوں میں تقسیم کردیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ نہیں ، انصار نے کہا کہ: تب یہ مہاجر بھائی ہمارے باغوں میں کام کردیا کریں ، اور پیداوار میں ہم ان کو حصہ دیں گے، تب انہوں نے کہا کہ: ’’سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا‘‘۔ (بخاری: المزارعۃ: باب اذا قال اکفنی الخ) ہم نے سنا اور مانا۔ مسند احمد میں ہے کہ مہاجرین نے اس پر عرض کیا کہ ہم نے کبھی اس درجہ ایثار کرنے والے لوگ نہیں دیکھے، یہ کام خود کریں گے، حصہ ہم کو دیں گے، تب تو سارا اجر انہیں کو ملے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک تم ان کی تعریف کرتے رہوگے اور ان کے حق میں دعائے خیر کرتے رہوگے تم کو بھی اجر ملتا رہے گا۔ (البدایۃ و النہایۃ:۳/۲۲۸، سیرت المصطفیٰ:۱/ ۴۳۹-۴۴۰) بنو نضیر کا علاقہ فتح ہونے کے بعد جب یہود کی چھوڑی ہوئی املاک وباغات تقسیم ہونے کا مسئلہ آیا تو انصار نے بیک زبان کہا تھا کہ یہ جائیدادیں بھی ہمارے مہاجر بھائیوں کو دے دیں ، اور ہماری جائیدادوں میں سے بھی جو چاہیں دے دیں ، حضرت ابوبکر صدیق رضی