بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کردیا، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ کوئی انصاری اپنے مال وجائیداد کا اپنے مہاجر بھائی سے زیادہ اپنے کو مستحق نہیں سمجھتا تھا۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ مہاجرین مدینہ آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت سعد بن الربیع کے درمیان مواخات قائم فرمادی، حضرت سعد نے حضرت عبد الرحمن سے کہا کہ: إِنِّي أَکْثَرُ اْلأَنْصَارِ مَالاً، فَأَقْسِمُ مَالِي نِصْفَیْنِ، وَلِيْ اِمْرَأَتَانِ فَانْظُرُ أَعْجَبَہُمَا إِلَیْکَ فَسَمِّہاَ لِيْ أُطَلِّقْہَا، فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُہَا فَتَزَّوَجْہَا۔ ـمیں انصار میں سب سے زیادہ مال دار ہوں ، میں اپنا نصف مال آپ کو دیتا ہوں ، میری دو بیویاں ہیں ، آپ کو ان میں جو پسند ہو میں اسے طلاق دے دوں گا، پھر عدت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم س سے نکاح کرلیجئے گا۔ اس کے جواب میں حضرت عبد الرحمن نے فرمایا کہ: خدا تمہارے اہل وعیال اور مال وجائیداد میں برکت فرمائے،مجھے کچھ نہیں چاہئے، بس یہ بتاؤ کہ یہاں کا بازار کہاں ہے؟ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قینقاع کے بازار کا راستہ بتادیا، حضرت عبد الرحمن گئے، دن بھر کاروبار کیا، شام کو نفع لے کر لوٹے، کچھ دنوں ہی کے بعد عقد کرلیا، عقد کے بعد ایک دن خوشبو لگاکر دربارِ نبوی میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا بات ہے؟ عرض کیا : میں نے عقد کرلیا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ: کتنا مہر دیا؟ عرض کیا: وَزْنَ نَواۃٍ مِنْ ذَہَبٍ ۔ کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا۔