بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اسی لئے نماز کو معراج المؤمنین(اہل ایمان کی معراج اور ترقی کا زینہ) کہا گیا ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے:بخاری:الصلوۃ:باب کیف فرضت الصلوۃ، مسلم: الایمان: باب الاسراء، زاد المعاد:۲/۴۷-۴۸، سیرت سرور عالم:۲/۶۴۳-۶۶۲مختصراً،نیز کتب تفاسیر:تفسیر سورۃ الاسراء) دوسرا تحفہ سورۂ بقرہ کی آخری آیتوں کا عطا ہوا ہے، جن میں اسلام کے عقائد، ایمان کی تکمیل اور دور مصائب کے خاتمہ کی بشارت ہے۔ حضرات گرامی! یہ تاریخ نبوت کا عجیب واقعہ تھا، اللہ نے اپنے محبوب اسے بلاواسطہ کلام فرمایا، اپنے ملائکہ کو اپنے محبوب اکا دیدار کرایا، ملائکہ پر اپنے محبوب اکی برتری کا اظہار فرمادیا، اپنے محبوب اکی سب پر امامت ثابت کردی، اپنے محبوب اکی دل داری فرمادی،یہ سب حکمتیں اس سفر میں پنہاں ہیں ،پھر اس سفر سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے امت کو جو پیغام دیا ہے ،وہ سورۂ بنی اسرائیل میں محفوظ ہے، جس کی ابتدائی آیت میں اس سفر کا ذکر ہے، پھر عبرت ونصیحت کے لئے بنی اسرائیل کی عبرت ناک تاریخ یاد دلائی گئی ہے، پھر وہ ۱۴؍اصول بیان ہوئے ہیں جن پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بعد میں مدینہ منورہ میں اسلامی معاشرے کی تشکیل کی، اور جو سفر معراج کا اصل پیغام ہیں ۔ (۱) شرک نہ کرنا (اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِیَّاہُ) (۲)اطاعت والدین (وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا۔۔۔) (۳) اہل حقوق کے حق ادا کرنا (وَاٰتِ ذَا الْقُرْبَی حَقَّہُ۔۔۔) (۴) دولت غلط طریقے سے ضائع نہ کرنا(وَلَاتُبَذِّرْ۔۔۔) (۵) اعتدال سے کام لیکر اسراف اوربخل سے بچنا (وَلَا تَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُوْلَۃً) (۶) اللہ کے نظام تقسیم رزق میں اپنی مصنوعی تدبیروں سے دخل اندازی نہ کرنا، یہ اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے (اِنَّ رَبَّکَ یَبْسُطُ۔۔۔) (۷) نسل کشی نہ کرنا (لَا تَقْتُلُوْا۔۔۔)