بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اے نبی: آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دوبارہ عرض کیا: اَلسَّلامُ عَلَیْنَاوَعَلَی عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو ۔ اس پر ملائکہ نے کہا: أَشْہَدُاَنْ لَااِلٰہَ اِلَا اللّٰہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدا اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ ان الفاظ کو یادگار بناکر نماز کا حصہ بنادیا گیا۔ اس سفر میں واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو انبیاء کی امامت کا شرف بھی عطا ہوا، جنت وجہنم کے مناظر بھی دکھائے گئے، غیبت کرنے والوں کو مردار کا گوشت کھاتے اور یتیموں کا مال کھانے والوں کو انگارے کھاتے دکھایا گیا، سود خوروں کے پیٹ بڑے کمروں کی طرح دکھائے گئے،جن میں سانپ بھرے تھے، نماز چھوڑنے والوں کے سر پتھر سے کچلے جاتے دکھائے گئے، زنا کاروں کو سڑا ہوا گوشت کھاتے دکھایا گیا، اس طرح بے شمار خوف ناک مناظر سامنے آئے۔ اس موقع پر بارگاہِ الٰہی سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مختلف تحفے دئے جارہے ہیں ، پہلا تحفہ نمازوں کا ہے، پہلے ۵۰؍نمازیں فرض ہوئیں ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی توجہ دہانی پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی گذارش پر مختلف قسطوں میں تخفیف کے بعد آخر میں ۵؍نمازیں فرض کی گئیں ، اور فرمادیا گیا کہ: ہِیَ خَمْسٌ وَہِیَ خَمْسُوْنَ، مَا یَُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ۔ نمازیں پانچ ہیں ، ثواب پچاس کا ملے گا، میرے پاس بات بدلی نہیں جاتی۔