بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آسمانی سیڑھی (معراج) آتی ہے،آپ صلی اللہ علیہ و سلم آسمانوں پر جارہے ہیں ، ہر آسمان پر ملائکہ استقبال کررہے ہیں ، رشک کررہے ہیں ع عروجِ آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں پہلے آسمان پر سیدنا حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام ’’مَرْحَباً بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْاِبْنِ الصَّالِحِ‘‘(نیک نبی اور نیک بیٹے کو خوش آمدید)کہہ کراستقبال کرتے ہیں ، دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ وعیسیٰ علیہما السلام، تیسرے پر حضرت یوسف علیہ السلام، چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام، پانچویں پر حضرت ہارون علیہ السلام، چھٹے پر حضرت موسیٰ علیہ السلام، ساتویں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بیری کا درخت( سدرۃ المنتہیٰ ) دیکھا، چار نہریں دیکھیں ، دو باطنی (جنت کی نہریں ) دو ظاہری (نیل وفرات)اور بیت المعمور دیکھا، جہاں روزانہ ۷۰؍ہزار فرشتے جاتے ہیں ، دوبارہ نمبر نہیں آتا، رف رف سواری لائی جاتی ہے،قلموں کے چلنے کی آواز( صریف الاقلام) سنی، گویا یہ اللہ کا وہ سکریٹریٹ تھا جہاں دنیا کے لئے بھیجے جانے والے سارے فرامین لکھے جاتے ہیں ، اللہ سے ہم کلامی کا اعزاز مل رہا ہے: ع یہ نصیب اللہ اکبر لوٹنے کی جائے ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم عرش تک پہنچتے ہیں ع میرے آقا کے قدم عرشِ بریں تک پہنچے بار گاہِ رب العزت میں نذرانہ پیش کرتے ہیں : اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ۔ تمام قولی ، بدنی اور مالی عبادتیں صرف اللہ کے لئے خاص ہیں ۔ اللہ کی طرف سے فرمایا جاتا ہے: اَلسَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ۔