بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اس پر ایمان لائے، اس کی لائی ہوئی باتوں پرعمل کیا،ہم ایک خدا کے عبادت گار بن گئے، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا ہم نے چھوڑدیا، اس کے نتیجہ میں ہماری قوم ہم پر ٹوٹ پڑی، قوم کے لوگوں نے ہمیں طرح طرح کی سزائیں دیں ، ہمیں ہمارے دین سے ہٹاکر بت پرستی کی طرف لوٹانا اور اللہ کی عبادت سے برگشتہ کرنا چاہا اور ہمیں مجبور کیا کہ ہم سابق زمانے کی طرح گندے کاموں کوحلال سمجھیں ،جب ظلم کی حد ہوگئی تو ہم آپ کے علاقے میں آگئے، ہم نے دوسروں پر آپ کو ترجیح دی،ہم نے آپ کے پڑوس میں رہنا پسند کیا، ہمیں پوری امید ہے کہ آپ کے دربار میں ہم پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔ یہ داستان سننے کے بعد نجاشی نے کہا : ہَلْ مَعَکَ مِمَّا جَائَ بِہٖ عَنِ اللّٰہِ مِنْ شَیْیٍٔ؟ کیا تم کو قرآن کا کچھ حصہ یا دہے ؟یاد ہو تو سناؤ۔ اس پرحضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے سورۂ مریم کی ابتدائی آیات سنائیں ، نجاشی سنتا رہا، اور روتا رہا، اس کے پادری بھی آب دیدہ ہوگئے،روایات میں ہے : فَبَکَی وَبَکَتْ أَسَاقِفَتُہُ حَتَّی اخْضَلَّتْ لُحَاہُمْ۔ نجاشی بھی رویا اور اس کے پادری بھی رو پڑے یہاں تک کہ ان کی داڑھیاں تر ہوگئیں ۔ پھرغایت تاثر سے نجاشی نے کہا: وَاللّٰہِ إِنَّ ہَذَا وَمَا جَائَ بِہٖ عِیْسَیٰ لَیَخْرُجُ مِنْ مِشْکَاۃٍ وَاحِدَۃٍ، اِنْطَلِقُوا، فَوَاللّٰہِ َلا أُسْلِمُہُمْ إِلَیْکُمْ۔ خدا کی قسم:یہ کلام اور حضرت عیسیٰ کا لایاہوا کلام،دونوں کا سرچشمہ ایک معلوم ہوتا ہے ،اے قریش کے نمائندو:تم واپس جاؤ، خدا کی قسم میں ان