بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
الْمُحْصَنَۃِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَعْبُدَ اللّٰہَ وَحْدَہُ لَا نُشْرِکُ بِہٖ شَیْئاً، فَصَدَّقْنَاہُ وَآمَنَّابِہٖ وَ اتَّبَعْنَاہُ عَلَیٰ مَاجَائَ بِہٖ، فَعَبَدْنَا اللّٰہَ وَحْدَہُ فَلَمْ نُشْرِکْ بِہٖ شَیْئاً، فَعَدَا عَلَیْنَا قَوْمُنُا فَعَذَّ بُوْنَا وَ فَتَنُوْنَا عَنْ دِیْنِنَا لِیَرُدُّوْنَا إِلَیٰ عِبَادَۃِ اْلأَوْثَانِ مِْن عِبَادَۃِ اللّٰہِ، وَ أَنْ نَسْتَحِلَّ مَا کُنَّا نَسْتَحِلُّ مِنَ الْخَبَائِثِ، فَلَمَّا ظَلَمُوْنَا خَرَجْنَا إِلَیٰ بَلَدِکَ، وَاخْتَرْنَاکَ عَلَیٰ مَنْ سِوَاکَ وَ رَغِبْنَا فِیْ جِوَارِکَ، وَرَجَوْنَا أَنْ لَا نُظْلَمَ عِنْدَکَ أَیُّہَا الْمَلِکُ۔۔۔۔ اے بادشاہ: ہم جاہلیت میں مبتلا تھے، بت پرست تھے، مردار بھی کھاجاتے تھے، بے حیائی کے کام کرتے رہتے تھے، آپس کے تعلقات خراب رکھتے تھے، پڑوس کے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے، ہم میں سے طاقتور کمزورکو دباتا اور کھاتا جارہا تھا،ہم اسی حال میں تھے کہ اللہ نے اپنے کرم سے ہمارے پاس ہم ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جس کی عالی نسبی، صداقت شعاری،امانت داری اور پاکدامانی سے ہم بخوبی واقف تھے،اس پیغمبر نے ہمیں ایک اللہ کو ماننے ، اس کی عبادت کرنے اور ان بتوں اور پتھروں سے دستبردار ہونے کا حکم دیا جنہیں ہم اور ہمارے آباء و اجداد ایک مدت سے پوجتے چلے آرہے تھے، اور اس نے ہمیں راست بازی، امانت داری، صلہ رحمی، پڑوس کے ساتھ اچھے سلوک اور تمام حرام کاموں اورخوں ریزی سے بچنے کا حکم دیا، نیز ہم کو بے حیائیوں ، دروغ گوئی،یتیم کے مال کو ناحق استعمال کرنے اور پاکدامن عورت پرتہمت لگانے کے جرم سے منع فرمادیا، اور ہمیں تاکید کردی کہ ہم صرف خدائے واحد کی پرستش کریں ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں ، چنانچہ ہم نے اس رسول کی تصدیق کی،