بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بیک زبان ان مہاجرین کی واپسی پر اصرار کیا، لیکن نجاشی نے کہا کہ میں اس طرح انہیں تمہارے حوالے نہیں کرسکتا، انہیں بلاکر تحقیق کرتا ہوں ، مہاجرین کو طلب کیا گیا، انہوں نے حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کو اپنا نمائندہ بنایا، مہاجرین حاضر ہوئے، معاملہ سامنے آیا، تو حضرت جعفر نے نجاشی سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ن سے معلوم کیجئے: (۱) کیا ہم مکہ والوں کے غلام ہیں ، جو ان کی اجازت کے بغیر بھاگ آئے ہیں ؟ (۲) کیا ہم کسی کا قتل کرکے آئے ہیں کہ یہ ہمیں قصاص کے لئے لے جانا چاہتے ہیں ؟ (۳) کیا ہم کسی کا مال چراکر اور لوٹ کر لائے ہیں ؟ نجاشی نے عمرو بن عاص سے تحقیق کی، تو انہوں نے تینوں باتوں کی نفی کی، پھر نجاشی نے حضرت جعفر سے پوچھا کہ تمہارا نیا دین کیا ہے؟ حضرت جعفر نے انتہائی بصیرت افروز برجستہ تقریر میں دورِ جاہلیت کے بگاڑ کا، نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت، اسلام اور اس کے نظامِ رحمت، عقیدۂ توحید ورسالت وآخرت کا بے انتہاجامع تعارف کرایا، پھر قریش کے لرزہ خیز مظالم کی داستان سنائی،حضرت جعفر نے فرمایا: اَیُّہَا الْمَلِکُ: کُنَّا قَوْمًا أَہْلَ جَاہِلِیَّۃٍ، نَعْبُدُ الْاَصْنَامَ، وَنَاْکُلُ الْمَیْتَۃَ، وَ نَأْتِیْ الْفَوَاحِشَ، وَ نَقْطَعُ الأَرْحَامَ، وَنُسِیْیُٔ الْجِوَارَ، یَاْکُلُ القَوِیُّ مِنَّا الضَّعِیْفَ، فَکُنَّا عَلَیٰ ذٰلِکَ حَتَّیٰ بَعَثَ اللّٰہُ إِلَیْنَا رَسُوْلاً مِنَّا نَعْرِفُ نَسَبَہُ وَ صِدْقَہُ وَاَمَانَتَہُ وَ عَفَافَہُ، فَدَعَانَا اِلَیٰ اللّٰہِ لِنُوَحِّدَہُ وَ نَعْبُدَہُ وَ نَخْلَعَ مَاکُنَّا نَحْنُ نَعْبُدُ وَآبَاؤُنَا مِنْ دُوْنِہِ مِنَ الْحِجَارَۃِ وَ اْلاَوْثَانِ، وَأَمَرَنَا بِصِدْقِ الْحَدِیْثِ وَ اَدَائِ الْاَمَانَۃِ وَ صِلَۃِ الرَّحِمِ وَ حُسْنِ الْجِوَارِ وَ الْکَفِّ عَنِ الْمَحَارِمِ وَ الدِّمَائِ، وَ نَہَانَا عَنِ الْفَوَاحِشِ وَ قَوْلِ الزُّوْرِ وَ اَکْلِ مَالِ الْیَتِیْمِ وَ قَذْفِ