آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
سنبھل کر رہئے اوراپنی عزت واعتماداور حسن ظن برقرار رکھئے.............................. ۶۳ اہل علم و ارباب افتاء کوتواضع کے ساتھ اپنی خاص شان اور استغناء سے رہنا چاہئے ۶۴ اہل علم وارباب افتاء کو چاہئے کہ تہمت اور بدنامی کے موقعوں سے بچیں اور تعلقات دنیویہ میں زیادہ مشغول نہ ہوں ................................................................... ۶۵ غیرضروری کام کے لئے متہم ہونا مناسب نہیں ......................................................... ۶۶ اہل علم واربا ب افتاء کو کسی کے مقدمہ وقضیہ میں نہ پڑناچاہئے .............................. ۶۷ اور نہ ہردعوت قبول کرنا چاہئے...................................................................................... ۶۷ مقتداء اور مفتی کو تہمت اور بدنامی کے موقع سے بچنا چاہئے................................... ۷۰ مقتداء دین کے لیے تعویذ وغیرہ کی اجرت لینا.................................. ۷۰ مفتی کو محقق اور جامع ہونا چاہئے............................................... ۷۰ مفتی کو تجربہ کار ماہر اور اپنے زمانے کے عرف و حالات سے واقف ہونا بھی ضروری ہے ۷۱ ضرورت کی بنا پر دوسروں سے تحقیق کروانا................................. ۷۱ مفتی کو مغلوب المحبت نہیں ہونا چاہئے.......................................... ۷۲ حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کی شان اور ان کا خصوصی مزاج.................. ۷۲ فقیہ اور محدث کے فتوے کا فرق.................................................. ۷۳ قاضی ومفتی اورحاکم کو مستفتی کی بدتہذیبی وبے ادبی کو برداشت کرنا چاہئے ۷۳ مفتی اور قاضی کا ایک فرق........................................................ ۷۴ قاضی ا ورمفتی کے منصب کا فرق.................................................. ۷۵ مفتی اور مجیب کی ذمہ داری.................................................... ۷۶ اختلافی مسائل اورفتاویٰ میں عدل وانصاف کی ضرورت ....................... ۷۷ مفتی کو معتدل المزاج ہونا چاہئے..................................................... ۷۷