آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
رفع یدین کرنے کی شرط پرنکاح کرنے سے سلب ایمان کا خطرہ اور اس پراشکال وجواب مولاناعبدالماجد صاحب دریاآبادی ؒ حضرت تھانویؒ کی خدمت میں تحریر فرماتے ہیں : سوال: حسن العزیز (ج ۲ص۲۳۹) پر یہ عبارت نظر آئی کہ ایک شخص تھے اصحاب فقہ میں سے انہوں نے اپنا پیام اصحاب حدیث میں کسی کے یہاں دیا ، انہوں نے قید لگائی کہ تم کو رفع یدین وغیرہ کرنا ہوگا، انہوں نے منظورکرلیا،ایک بزرگ نے فرمایا کہ اس شخص کے بارے میں مجھے اندیشہ ہے کہ مرتے وقت اس کاا یمان نہ سلب ہوجائے ،محض مرداردنیا کے لئے ایسی چیز کوبلاتحقیق ترک کردیا جس کو دین سمجھتا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ رفع یدین اس شخص کے نزدیک معصیت تو نہ تھا ، بس غیرافضل تھا ،تواگر ایک مقصد مباح کے لئے اس نے ایک سنت کے بجائے دوسری سنت پر عمل شروع کردیا تو اس میں سلب ایمان کے اندیشہ کی کون سی بات پیدا ہوگئی ؟ جواب: یہ قصہ ردالمحتار شرع درمختار باب التعزیر قبیل باب السرقۃ میں مذکور ہے،اور یہ بزرگ ابوبکر جوزجانی ہیں جن کے قول کو خلاف تحقیق کہنے میں مبادرت نہیں ہوسکتی اور وہ تحقیق اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِسے ظاہر ہے کیونکہ بناء اس ترکِ سنت کی دوسری سنت کا من حیث السنت اختیار کرنا نہ تھا بلکہ محض جیفہ دنیا کا دین پر ترجیح دینا تھا جس کی حقیقت استخفافِ دین اور استعظامِ دنیا ہے (یعنی دین کو حقیر اور دنیا کو بڑی چیز سمجھنا ہے)اور اس کا وہی اثر ظاہر ہے جو ان بزرگ نے فرمایا ورنہ سوال کے سب مقدمات نماز بقصد ریاء میں بدرجہ اولیٰ جاری ہیں کیا ریاء بھی مباح ہوجائے گی؟۱؎ ------------------------------ ۱؎ حکیم الامت نقوش وتاثرات: ص۱۳۱ و۱۳۴