آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اثر نہیں ہوا اور نہ اس سے بچنے کے لئے مجھ کو کسی بیان کے شائع کرنے کی ضرورت تھی، مگر اس سے مجھے یہ شبہ ہوگیا کہ بعض لوگوں کو مسلم لیگ کے متعلق میرے مسلک کی نسبت کچھ غلط فہمی ہورہی ہے تواگر اس خط میں کاتب کا نام ونشان ہوتا توخصوصیت کے ساتھ تفہیم ممکن تھی ،اب عام عنوان سے جواب دیتا ہوں ،ذیل میں اول اس خط کونقل کرتا ہو ں پھر اپنا جواب نقل کروں گا ۔دھمکی کا خط مولوی اشرف علی تھانوی! یہ بات بہت تشویش اور ہمارے لئے شرم کی ہے کہ کانگریس جمعیۃ العلماء احرار اور مومن کا نفرنس کی تمام کوششوں کے باوجود مسلم لیگ کافتنہ ملک میں پھیلتا جاتا ہے اور آپ نے علمائوں کے خلاف مسلم لیگ کے موافق فتویٰ دیا ہے جس سے بہت اثر ہے ،لیکن اب ہماری پارٹی مسلم لیگ کے مولویوں اور بددین لیڈروں کو مزاچکھا نے کے لئے تیار ہوکر میدان میں آگئی ہے اس لئے آپ کو بھی یہ تاکید ی نوٹس دی جاتی ہے کہ ایک مہینہ کے اندر اندر مسلم لیگ سے اپنا فتویٰ واپس لے لو اور حصرت امیرالہند مولانا حسین احمد صاحب مدنی مدظلہ کا مسلک قبول کرلواور کانگریس کی حمایت کروورنہ یقین اور پورا یقین رکھو کہ ۔۔۔۔۔ کی طرح سے تم کو بھی تمہاری خانقاہ میں چھرے سے ذبح کردیاجائے گا ،یہ قسمیہ اور ایماناً اطلاع بھیجی جاتی ہے، ایک مہینہ کی مدت غنیمت جاننا ایک مہینہ تمہارے بیان کی انتظاری کرکے ہمارا آدمی روانہ ہوجائے گا جو پستول یاچھرے سے تم کو ختم کردے گا، پھر مردود جینا کی باری ہوگی اور بدعتی مولوی ہامدبدایونی کی ،یہ چٹھی کوئی دھمکی نہیں ہے۔ فقط کانگریس زندہ باداورجمعیۃ العلماء زندہ آباد