آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اگرتحقیق کی قدرت نہ ہو تو سکوت کریں گے اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیں گے اس کی نظیر وہ حکم ہے جو اہل کتاب کی مشتبہ روایات کے متعلق حدیث میں وارد ہے ۔ لاتصدقوااہل الکتاب ولاتکذبوہم وقولواآمنا باللہ وما انزل الینا۔۱؎ دوسری فقہی نظیر احکام خنثیٰ کے ہیں : یوخذفیہ بالأحوط والأوثق فی أمورالدین وأن لایحکم بثبوت حکم وقع الشک فی ثبوتہ، واذاوقف خلف الامام قام بین صف الرجال والنساء ویصلی بقناع ویجلس فی صلاتہ جلوس المرأۃ ، ویکرہ لہ فی حیاتہ لبس الحلی والحریر وان یخلوبہ غیر محرم من رجل او امرأۃ اویسافر من غیر محرم من الرجال وان مات لم یغسلہ رجل ولا امرأۃ وتیمم بالصعید ویکفن کما یکفن الجاریۃ ‘‘ وامثالہا کمافصلہ الفقہاء ۲؎جن کے کفر میں اختلاف ہے ان سے نکاح درست ہوگا یانہیں (اس کی کئی صورتیں ہیں پہلی صورت یہ ہے کہ )جیسے عورت مسلمان ہو اور مرد غیر مسلم ہو ، خواہ یہودی ہو یانصرانی ،اس کا حکم ظاہر ہے کہ نکاح صحیح نہ ہوگا۔ دوسری صورت جیسے عورت سنیہ ہو اور مرد مبتدع ہو ،اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کی بدعت حدکفر (وشرک) تک پہنچ جائے مثلاً اس زمانہ میں مرزا کی نبوت کا قائل ہونا (قادیانی ہونا) تو اس شخص کا حکم بھی پہلی قسم کی طرح ہے یعنی ایسے شخص سے سنی عورت کا نکاح جائز نہیں ۔ اور اگر اس کی بدعت حدکفر وشرک تک نہیں پہنچی تو وہ شخص مسلمان تو ہے لیکن سنیہ (عورت) کاکفونہیں ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ رواہ البخاری ۲؎ النور ۹؍ربیع الاول ۱۳۵۲ھ امدادالفتاویٰ ،ص:۸۵۶،ج۲ ۳؎ حکیم الامت ،نقوش وتاثرات ص:۲۷۱