آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
نہ کوئی مسلمان حاکم اس قسم کا میسر ہو توعورت یااس کے اولیاء بجز صبر کے کچھ نہیں کرسکتے۔(عربی عبارتیں اصل کتاب میں ملاحظہ فرمائیں )۱؎مسلمانوں سے گذارش جب یہ معلوم ہوچکا کہ قاضی شرعی کاقائم کرنا مسلمانوں کے ذمہ فرض ہے اور یہ بھی ثابت ہوچکا کہ بعض معاملات میں حاکم غیرمسلم کا فیصلہ شرعاً معتبر نہیں ، بلکہ حاکم مسلم کا فیصلہ ضروری ہے تو عامۂ مسلمین پر ضروری ہے کہ وہ اپنی اس شرعی ضرورت کو گورنمنٹ کے سامنے پیش کرکے درخواست کریں کہ ہندوستان میں منصب قضاء کو قائم کرکے اپنی مسلم رعایا کو مشکلات سے نجات دے، چونکہ گورنمنٹ اپنی رعایا کی راحت رسانی کا بہت زیادہ خیال کرتی ہے بالخصوص مذہبی معاملات میں اس کو ہرطرح آسانی بہم پہونچاتی ہے، اس لئے قوی امید ہے کہ یہ درخواست منظور ہوگی ۔ نیز جو مسلم ممبران کونسل اس مسئلہ کو کونسل میں پیش کرنے والے ہیں ان کے ساتھ سب مسلمانوں کو اتفاق رائے ظاہر کرنا چاہئے اور ہر ضلع کے مسلمانوں کو اپنی طرف سے الگ الگ اس مسئلہ کی ضرورت ظاہر کرناچاہئے کیونکہ گورنمنٹ کی طرف سے جوبے توجہی اب تک اس مسئلہ میں ہوئی ہے اس کا سبب صرف یہ ہے کہ اس کو ہنوز ضرورت کی اطلاع اہمیت کے ساتھ کسی نے نہیں کی ،ضرورت پر مطلع ہو کر امید ہے کہ گورنمنٹ بہت جلد مسلمانوں کے حال پر توجہ فرمائے گی۔ حررہ الاحقر ظفر احمد عفی عنہ،خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون ۴دی الحجہ ۱۳۴۴ھ الجواب صواب بلاارتیاب اشرف علی ۴ذی الحجہ ۱۳۴۴ھ (رسالہ القول الماضی فی نصب القاضی، ماخوذازرسالہ النور ماہ محرم ۴۵ھ ص۱۹تا۲۶) ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۵۰۱ج۲سوال ۵۰۱