آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
للضرر کا اگرواقع ہوگیا ہو تو اس سے استغفار کرتاہوں ۔ (نوٹ)اگر ممکن ہو کم ازکم اس مضمون کو مکملاً یا ملخصاً جلدہی شائع فرمادیں ،پھر خواہ مستقلاً وہواولیٰ، یااخبار میں ۔(اشرف علی)۱؎مزارعت کے ایک مسئلہ میں رجوع اور مستفتی کو اطلاع کا اہتمام السلام علیکم النوراور بدائع کو دیکھا آپ کی دونوں نقلیں صحیح ہیں ،واقعی مجھ سے جواب میں غلطی ہوئی ،کیونکہ النور ہی میں اس سے متصل اوپر کی سطروں میں مزارعت کی جائز صورتوں کو ضبط کیاگیا ہے ،اور یہ صورت ان کے علاوہ ہے ، تو اس میں جواز کا شبہ ہی نہیں ہوسکتا ،اتنا قریب ذہول ہوجانا عجیب ہے ، واللہ اعلم ،ذہن کو کیوں خلط ہوا، بہرحال اس سے رجوع کرتاہوں ،اور انشاء اللہ تعالیٰ مستفتی مسئلہ مذکورہ کو بھی اطلاع کردی جائے گی ، اورترجیح الراجح کے سلسلہ میں شائع بھی کردیاجائے گا،احتیاطاً اس مقام کے متعلق درمختار وردالمحتار سے بھی بقدرضرورت نقل کرتاہوں تاکہ اس صورت کا حکم بھی معلوم ہوجائے اور جس قید کے ساتھ اس صورت میں جواز منقول ہے وہ بھی معلوم ہوجائے۔۲؎قبروں کے درمیان اور سامنے جنازہ کی نماز پڑھنے سے متعلق رجوع حکیم الامت حضرت تھانویؒ تحریرفرماتے ہیں : میں نے ایک زمانہ میں اس کے جواز کا فتویٰ دیا تھا (کہ قبروں کے درمیان جنازہ کی نماز پڑھنا جائز ہے )چنانچہ تتمہ جلداول فتاویٰ امدادیہ ص۴۹ پر وہ فتویٰ درج ہے اور اس جواز کی تقویت میں اس سے استدلال کیاگیا تھا کہ قبر خود نعش سے زیادہ نہیں اور نعش کے سامنے جائز ہے توقبر کے سامنے بدرجہ اولیٰ جائز ہے اھ۔ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ۴/۳۷۸،۳۷۶ ۲؎ امدادلفتاویٰ ص۵۲۲ج۳