آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
خلاصہ یہ کہ عام مومنین کا اجتماع ہر وقت دشوار ہے تو اس صورت سے عام مؤمنین میں جو ذی اثر لوگ ہوں گے جیسے علماء و روساء، امراء، سلاطین جن کو اہل حل و عقد کہا جاتاہے وہ ان کے قائم مقام سمجھے جائیں گے اوران ذی اثر لوگوں کا اجتماع (واتفاق) عام مومنین کا اجتماع قرار دیا جائے گا۔ ۱؎ (جمعہ کی نماز کی صحت کے لئے) شرط وجودِ سلطان مقصودلذاتہٖ نہیں ہے بلکہ بحکمت سدِّفتنہ کے ہے ،پس اگر تراضی ٔ مسلمین سے یہ حکمت حاصل ہوجائے تو معنی ً یہ شرط مفقود نہ ہوگی ۔۲؎جماعت المسلمین کی نیابت صرف انتظامی امور میں ہے اور نیابت جماعت کی مناب سلطان کے (یعنی جماعت المسلمین سلطان کے قائم مقام ہے یہ) صرف امور انتظامیہ میں ہے ،سوچونکہ جمعہ کے لئے وجود سلطان کا مقصود اً شرط نہیں صرف رفع نزاع فی التقدیم والتقدم ہے، چنانچہ ہدایہ میں مصر ح ہے اور یہ امر انتظامی ہے اس میں جماعت (المسلمین) امام کے قائم مقام ہوجائے گی۔۳؎جماعت المسلمین کے کرنے کا ایک کام بستی کے کسی ایک بااثر دیندارکویاچند بااثر دینداروں کی جماعت کو اپنا بڑابنا لیا جائے(اور اگر وہ دیندار نہ ہوتواس سے کہا جائے کہ اگر آپ پابندیٔ احکامِ اسلام کا وعدہ کریں تو ہم آپ کو اپنا بڑا بناتے ہیں ورنہ دوسرے کو اپنا بڑا بنالیں گے،یقین ہے کہ اس کے بعد وہ دیندار بن جائے گا تواسی کو بڑا بنالیں ۔ منہ)جن کا کام یہ ہوکہ لوگوں میں اتحاد واتفاق قائم رکھیں اور جب کسی معاملہ میں نزاع ہو اس کا شریعت کے موافق علماء سے پوچھ کر فیصلہ کردیں ، اور سب اس فیصلے کی تائید کریں ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎الافاضات الیومیہ۱۰؍۲۲۰ ۲؎امدادالفتاویٰ۱/۶۳۰ ۳؎ ا یضاً۱/۱۶۹۰ ۴؎ امدادالفتاویٰ۴/۶۳۷