آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مکالمہ نمبر۸ شملہ کے جلسہ میں حضرت تھانویؒ کے لباس پر ایک صاحب کا اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب ایک واقعہ یادآیا کہ ہم بعض معززین کی درخواست پر شملہ گئے تو وہاں وعظ کا اعلان ہوا،کرنل عبدالحمیدصاحب نے اپنے نام سے اعلان کیا، جس وقت میں وعظ کے لئے کھڑا ہوا تومیرے کپڑے دیکھ کر بعض جنٹلمینوں نے کرنل صاحب سے کہا کہ تمہارے علماء کے کپڑے توایسے ہیں جیسے ابھی پاخانہ سے نکل کر آرہے ہوں ،حالانکہ میں اچھے کپڑے پہنے ہوئے تھا اورجمعہ کا دن تھا اس لئے صاف بلکہ استری کے تھے ، مگر ہاں کرتہ لمباتھا اور پاجامہ اونچاتھا یہ نہ تھا کہ کرتہ اونچاہو اور پائجامہ ٹخنوں سے نیچا ہو، ان نوتعلیم یافتہ صاحب کو یہ لباس حقیر معلوم ہوا ،کرنل صاحب نے ان سے کہا کہ ابھی اس بات کا جواب نہیں دینا چاہتا، وعظ ختم ہونے کے بعد پوچھنا اس وقت جواب دوں گا، چنانچہ وعظ ختم ہونے کے بعد کرنل صاحب منتظر رہے کہ اس اعتراض کا اعادہ کریں مگر وہ کچھ نہیں بولے تب کرنل صاحب نے خود یاددلایا کہ اب آپ کہئے، کیا کہتے ہیں ؟ کہنے لگے کچھ نہیں اور جوکہا تھا حماقت تھی ، میں سمجھتا تھا کہ لیاقت بھی کپڑوں کے موافق ہوتی ہے ، مگر اس وقت اپنی غلطی ظاہر ہوئی اور یہ معلوم ہوا کہ کپڑے معیارلیاقت نہیں ۔ اتفاق سے یہ بات میرے کانوں تک بھی پہونچ گئی ،میں نے دوسرے جلسہ میں ممبر پر جاتے ہی کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض حضرات ہمارے لباس پر خاص رائے رکھتے ہیں اور میں حسن ظن سے اس کا منشاء نیک نیتی سمجھتا ہوں کہ غالباً محبت ہے وہ چاہتے ہوں گے کہ علماء عمدہ اور قیمتی لباس پہن کر وعظ کہا کریں تاکہ سامعین کے قلوب