آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مکالمہ نمبر۳ ایک پرلطف مکالمہ حضرت والا وعظ کے لئے ممبرپر تشریف فرماہوئے اور حسب عادت وعظ سے پہلے دعامانگی،دعاختم ہی کی تھی کہ مجمع میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے جو وضع قطع سے تعلیم یافتہ معلوم ہوتے تھے انہوں نے کہا میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہو،اکثر لوگ حضرت والا کی آزادی طبع سے واقف تھے معمولاً یہ خیال ہوا کہ حضرت کو یہ حرکت ناگوار ہوگی اور عجب نہیں کہ وعظ کو ملتوی فرمادیں ، ا س واسطے چاروں طرف سے یہ آواز آئی کہ بیٹھ جا ؤبیٹھ جاؤ کوئی ضرورت عرض معروض کی نہیں ہے،مگر حضرت والا نے سب کو ساکت فرمایا اور ارشاد ہوا کہ سن لو کیا کہتے ہیں ممکن ہے کوئی کام کی بات ہو،سب لوگ ساکت ہوگئے اور انہوں نے تقریر شروع کی، اثناء تقریر میں پھر کئی بار غل مچا کہ بیٹھ جاؤ، لیکن حضرت والا نے فرمایا: یہ صاحب مجھے خطاب کررہے ہیں ، ان کی بات کا جواب دوں گا آپ لوگوں کو اضطراب کیوں ہے، جو کچھ یہ فرمانا چاہتے ہیں ان کو فرمالینے دیجئے،غرض انہوں نے تقریر شروع کی اور پانچ منٹ میں اس کو ختم کیا، حضرت والا نے اس کا جواب دیاانہوں نے پھر کچھ کہا حضرت والا نے پھر اس کا جواب دیا، مکالمہ بارہ منٹ تک رہا چونکہ اس میں بہت سے مضامین نہایت مفید ہیں اس لئے انہیں ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔ مقررصاحب۔ اسلامی ممالک پر جو طوفان آفات کا آج کل آرہا ہے اور جس دشوار گذار راستوں سے اسلام گذررہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے،اس سے مسلمانان دنیا بے چین ہیں اور چھوٹے سے لے کر بڑے تک تامقدور جدوجہد میں مشغول ہیں اسی بناء پر تمام ہندوستان میں خلاف کمیٹیاں قائم کی گئیں ہیں ، کفار نے جو