آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ہوں ، مگر کیا کروں خدا جانے سب جگہ سے ناامید ہوکر خدام والا سے رجوع کیا ہے اگر حضور بھی ناامید کردیں گے تو کہاں جاؤں گا پھر شیطان بہکادے گا کہ اجتہاد کر پھر خرابی ہوگی، اللہ تعالیٰ آپ کو بایں فیوض وبرکات سلامت باکرامت رکھے آمین۔ تازہ خبر حسرت یہ ہے کہ کل مکہ معظمہ سے میرے ایک ملاقاتی کا خط ایک حاجی صاحب لائے ہیں لکھا ہے کہ حافظ حاجی احمد حسین صاحب امین الحجاج ۱۳؍ذی الحجہ ۱۳۱۴ھ کو رحلت فرمائے عالم بقاء ہوئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون اللہم ارحمہ رحمۃ واسعۃ۔ نہایت رنج ہے کہ کئی طرح سے اول خود ان کے انتقال کا رنج، دوسرے ان سے حجاج کو کس قدر نفع تھا، تیسرے حضرت صاحب کی تنہائی و تشویش کا، چوتھے چھوٹے چھوٹے بچوں کا خیال، پانچویں خدا کرے ردّ و دائع میں کوئی قصہ نہ ہو اور اعلی حضرت بفضلہ تعالیٰ خیریت سے ہیں ، مد اللہ تعالیٰ ظلال فیوضہم، زیادہ حد ادب بخدمت مولوی محمد یحییٰ صاحب کاتب خطوط و مولوی صادق الیقین صاحب اگر حاضر ہوگئے ہوں سلام مسنون۔ از کانپور ۱۸؍محرم ۱۳۱۵ھحضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کا جواب از بندہ رشید احمد عفی عنہ بعد سلام مسنون مطالعہ فرمایند: خط آپ کا آیا بظاہر آپ نے جملہ مقدمات محررہ بندہ کو تسلیم کرلیا اور قبول فرمالیا البتہ تقلید شخصی کے سبب کچھ تردد آپ کو باقی ہے لہٰذا اس کا جواب لکھواتا ہوں مقید بامر مباح میں اگر مباح اپنی حد سے نہ گزرے یا عوام کو خرابی میں نہ ڈالے تو جائز ہے ، اور اگر ان دونوں سے کوئی امر واقع ہوجائے تو ناجائز ہوگا اس مقدمہ کو خود تسلیم کرتے ہو، اب تقلید کوسنو! کہ مطلق تقلید مامور بہ ہے لقولہ تعالیٰ: فَاسْئَلُوْا أہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُتْنُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ۔