آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
لیکن بعضوں نے واپس کردیا تھا پھر محصول ڈاک مجھ کو اپنے پاس سے دینا پڑا جب یہ احتمال ہے تو میں کیوں نقصان برداشت کروں ، ان صاحب نے عرض کیا کہ اپنا نام نہ لکھا کیجئے، فرمایا کہ اس صورت میں اگر اس نے واپس کیا تو سرکار کا نقصان ہوگا سرکار کا نقصان کرنا کہاں جائز ہے۔۱؎ڈاک کے قوانین کے خلاف کوئی کام نہ کیجئے حکیم الامت حضرت تھانویؒ ارشاد فرماتے ہیں : میں خطوط کے بارے میں بہت احتیاط کرتاہوں ،کوئی بات خلافِ قواعد ڈاک نہیں کرتاہوں ۔۔۔۔مثلا ٹکٹ ذراسامشکوک ہوجاتا ہے تو میں نہیں لگاتاہوں ،یابہت سے لفافے ،کا رڈ ایسے آجاتے ہیں کہ ان پر ڈاک خانہ کی مہر نہیں لگی ہوتی ہے ،میرا سب سے پہلاکام یہ ہے کہ ان کو چاک کردیتاہوں ،گومیں ان کو اگر دوبارہ استعمال کروں تو کسی ثبوت سے کوئی گرفت نہیں ہوسکتی لیکن دیانۃً اس کی اجازت نہیں ،علماء کو چاہئے کہ خود دین ودنیا دونوں کی آفات سے بچیں ، بعض وقت گنجائش پر عمل کرنے سے دین کی یادنیا کی بڑی آفت کھڑی ہوجاتی ہے ۔۲؎اگر فتوے میں کاغذ جوڑنا پڑے تو کیا کرنا چاہئے فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب کے یہاں یہ انتظام تھا کہ اگر فتاوی میں جواب کے تطویل ہوجانے کی وجہ سے کہیں کاغذ میں جوڑلگانے کی ضرورت ہوتی تو اس جوڑ پر بھی اپنے مہر کردیتے تھے تاکہ تزویر کا شبہ نہ ہو۔ جامع عرض کرتا ہے کہ ایک بار حضرت والا نے ایسے ہی جوڑ پر دونوں طرف دستخطوں کے لیے حکم دیا تھا۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ حسن العزیز ۱؍۶۱۶۔۲؎ الافاضات الیومیہ ۱۰/۱۵۵ ،۳؎ ملفوظات کمالات اشرفیہ ص۳۴۴ملفوظ نمبر ۱۲۲