آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
۵- جواب کے لیے ٹکٹ (جوابی لفافہ) ضرور رکھ دیا کریں ۔ ۶- اگر سوال دستی بھی ہو تو تب بھی جواب کے لیے ٹکٹ (دستی لفافہ) رکھ دیں اور اپنا پورا پتہ لکھ دیں شاید اس وقت جواب مسئلہ کا نہ دے سکیں تو بعد میں بھیج دیں گے ورنہ ٹکٹ واپس آجائے گا۔ ۷- اور اگر کئی سوال ہوں تو کارڈ پر نہ بھیجا کریں ۔ ۸- اور اگر کبھی ایسا اتفاق ہوجائے تو ان سوالوں پر نمبر ڈال کر ان کی ایک نقل اپنے پاس بھی رکھ لیں اور مکتوب الیہ (مفتی) کو اطلاع دیں کہ ہمارے پاس سوالات کی نقل نمبر وار ہے آپ اعادۂ سوال کی تکلیف نہ کریں ۔ نمبروں کی ترتیب سے صرف جواب لکھ دیں ۔۱؎متفرق آداب ۹- جلد جواب تحریر کرنے پر مجبور نہ کریں ۔۲؎ ۱۰- استفتاء میں حاکمانہ لہجہ سے گریز کریں ۔۳؎ ۱۱- غیر ضروری اور فرضی مسائل سے اجتناب کریں ۔۴؎ ۱۲- سوال پورا اور بالکل واضح ہو، مجمل اور ادھورا نہ ہو۔ ۵؎ ۱۳- حتی الامکان سوال تحریری لکھ کر معلوم کریں زبانی دریافت کرنے سے گریز کریں ۔۶؎ ۱۴- علماء سے صرف مسائل شرعی پوچھے جائیں ان کے ذاتی افعال کی تحقیق سے گریز کریں ۔۷؎ ۱۵- عمل کی نیت سے مسئلہ دریافت کریں محض مشغلہ مقصود نہ ہو۔۸؎ ------------------------------ ۱؎ ۱؎ اصلاح انقلاب ۱؍۳۲۔ ۲؎ الافاضات الیومیہ۵؍۲۷، مطبوعہ کراچی۔ ۳؎ ایضاً ص۴۵۔ ۴؎ ایضاً ص۴۵۔ ۵؎ ایضاً ۵؍۱۵۲۔ ۶؎ الافاضات الیومیہ ص۱۱۲، مطبوعہ کراچی۔ ۷؎ ایضاً ص۲۶۴۔ ۸؎ ایضاً ، ماخوذ ازرسالہ البلاغ شمارہ :۱۰، شوال ۱۴۰۳ھ۔