آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فقیہ اور محدث کے فتوے کا فرق فرمایا: جس شخص پر فقہ اور فتویٰ کا رنگ غالب ہوتا ہے اس کے فتوے کا رنگ اور ہوتا ہے کہ جزئیات میں تشدد کی عادت ہوتی ہے اور جس پر حدیث کا رنگ غالب ہوتا ہے اس کے فتوے کا رنگ اس سے مختلف ہوتا ہے کہ اس میں کچھ توسع ہوتا ہے، ترکوں میں عموماً فقہ و اصول فقہ کا رنگ غالب ہوتا ہے۔۱؎قاضی ومفتی اورحاکم کو مستفتی کی بدتہذیبی وبے ادبی کو برداشت کرنا چاہئے ہَلْ اَتٰـکَ نَبَؤُالْخَصْمِ اِذْتَسَوَّرُواالْمِحْرَابِ۔۔۔۔ الیٰ قولہٖ تعالیٰ ۔۔۔وَلَاتُشْطِطْ وَاہْدِنَا اِلیٰ سَوَائِ الصِّرَاطِ۔(صٓ،آیت ۲۲) (ترجمہ وتشریح)بھلا آپ کو ان اہل مقدمہ کی خبر بھی پہنچی ہے جو داؤدعلیہ السلام کے پاس مقدمہ لائے تھے ، جب کہ وہ لوگ داؤد علیہ السلام کے عبادت خانہ کی دیوار پھاند کر داؤدعلیہ السلام کے پاس آئے کیونکہ دروازہ میں سے پہرے داروں نے اس وجہ سے نہیں آنے دیا کہ وہ وقت خاص آپ کی عبادت کاتھا ، فصلِ خصومات کا نہ تھا ، تووہ ان کے پاس بے قاعدہ طورپر آنے سے گھبراگئے کہ کہیں یہ لوگ دشمن نہ ہوں کہ بقصد قتل تنہائی میں اس طرح آگھسے ہوں ، وہ لوگ ان سے کہنے لگے کہ آپ ڈریں نہیں ہم دو۲ اہل معاملہ ہیں کہ ایک نے دوسرے پر کچھ زیادتی کی ہے اس کے فیصلے کے لئے ہم آئے ہیں ،چونکہ پہرے داروں نے دروازہ سے نہیں آنے دیا اس لئے اس طرح آنے کے مرتکب ہوئے ، سوآپ ہم میں انصاف سے فیصلہ کردیجئے ،اور بے انصافی نہ کیجئے ------------------------------ ۱؎ مجالس حکیم الامت ص:۲۳۶۔