آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مکالمہ نمبر۱۰ اصلاح الرسوم اور بہشتی زیور کی بابت اشکالات اور جوابات ایک صاحب کا خط آیاہے(جس میں انہوں نے)بہشتی زیورکے ان مسائل پر اعتراض کیاہے جوعورتوں کے متعلق ہیں ،اورمشورہ دیا ہے کہ ان مسائل کو کتاب سے نکال دیاجائے اس لئے کہ یہ شرمناک مسائل ہیں ، یہ مشورہ دے کر اپنے دل میں کہتا ہوگا کہ ملاّنوں کو بھی تہذیب کی وہ بات نہ سوجھی جو ہم کو سوجھی ، طرزتحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی انگریزی تعلیم یافتہ ہے ان ہی جیسے محاورات خط میں استعمال کئے ہیں ، یہ اس قسم کا خناس ان بددماغوں کے اندر بھراہے، جب کوئی کام نہیں تو بیٹھے ہوئے یہی مشغلہ سہی، میں بھی انشاء اللہ ایسا ہی جواب دوں گا جس سے ان کی طبیعت خوش ہوجائے گی، یہ نامعقول لڑکیوں کو ڈاکٹری کی تعلیم دلواتے ہیں ان کو تجربہ کرایا جاتا ہے اس پر کبھی اعتراض نہ سوجھا، وجہ اس کی یہ ہے کہ سمجھتے ہیں کہ دنیا تو ضروری چیز ہے اور دین غیر ضروری اور ضروری کے لئے سب گوراکیاجاتا ہے، ان سے کوئی پوچھے کیاصحابہ کے زمانے میں یہ مسائل نہ تھے اور کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتیں ایسے مسائل نہ پوچھتی تھیں ،نیز یہ مسائل توفقہی ہیں جو فقہ کی کتابوں میں منقول ہیں ان سے بھی ان مسائل کو نکال دینا چاہئے ،ممکن ہے کہ اس پر یہ شبہ ہوکہ وہ کتابیں توعربی میں ہیں ان کوکون عورت پڑھتی ہے میں کہتاہوں کہ اول توعرب کی عورتوں کیلئے عربی ایسی ہی ہے جیسا یہاں کی عورتوں کے لئے اردو، دوسرے اگر عورتیں عربی پڑھنا شروع کردیں اس وقت کیا کہوگے ؟پھرکیا تمہاری طرح ساری دنیا جاہل ہی ہے، اب بھی ایسی عورتیں بہت ہوں گی جو عربی پڑھ سکتی ہوں گی تو اسکو کیا کروگے، اور یہ شبہ توتم کو ابھی ہوا ہے پہلے زمانہ میں توکثرت سے عورتیں عربی کی تعلیم یافتہ ہوتی تھیں اور ان کے لئے عربی