آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
قہروقوت کی ضرورت ہے ا ور وہ قوت امیر المؤمنین ہے اور اس وقت مسلمانوں کا کوئی (ایسا) امیر یاسردار نہیں جوان کی قوت کو ایک مرکز پر جمع رکھ سکے جو روح ہے اس کام کو کرنے کی ،سب سے بڑا اور اہم مسئلہ یہ ہے ۔(الافاضات الیومیہ ص۱۱۹)مسئلہ مذکورہ سے متعلق اکابر علماء کاتھانہ بھون میں اجتماع بعدازاں حضرت مولانا سجادصاحب غالباجمادی الاولیٰ ۵۳ھ میں تھانہ بھون تشریف لائے، مولانا کفایت اللہ صاحب وغیرہ بھی ہمراہ تھے اس وقت بھی مولانا سجاد صاحبؒ نے ’’نصب القاضی من العامہ‘‘ کوصحیح قراردینے کی بہت سعی فرمائی اور’’ تقلد قضامن الکافر‘‘ پر اشکال مذکور کااہتمام سے اعادہ فرمایا ۔ حضرت حکیم الامت مدظلہم نے احقر سے ارشاد فرمایا کہ غالباً یہاں سے کچھ جواب بھی تو لکھا گیا تھا ،احقر نے تتمہ’’ امدادالاحکام ‘‘ جلددوم میں تلاش کرکے وہ جواب سنایا جس میں ہردومسئلہ یعنی ’’نصب القاضی من العامہ‘‘ کی عدم صحت اور ’’تقلد قضا من الکافر‘‘ کی صحت پر کافی تقریر ہے، اس کو سنتے ہی مولانا حسین احمد صاحبؒ نے فرمایا کہ اس باب میں اب کوئی اشکال نہیں رہا، مولانا کفایت اللہ صاحب نے اول تو اس فرمانے پر حیرت سے سوال کیا، پھر مختصر مکالمت کے بعد خود بھی تسلیم کرلیا۔ (الحیلۃ الناجزہ ص۲۱)حکومت کے بغیرقاضی نہیں بن سکتا، حَکَم بن سکتا ہے حَکَم کے فیصلہ کا شرعی درجہ قال فی العالمگیریۃ واذااجتمع اہل بلدۃ علی رجل وجعلوہ قاضیا، یقضی فیما بینہم لایصیرقاضیا ولواجتمعوا علی رجل وعقــدوا معہ عقدالسلطنۃ اوالخلافۃ یصیر خلیفۃ وسلطانا اھ (ص۱۶۴ج۴)