آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فصل (۱۰) چند مفید نمونے (۱) فرمایا: ایک شخص کا خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ ایک شخص کی بیوی کا انتقال ہوگیا ہے اب اس نے بیس(۲۰) دن کے بعد اپنی سالی سے نکاح کرلیا ہے، یہ نکاح درست ہے یا نہیں ، اور شامی میں جو مردوں کے واسطے بیس عدتیں لکھی ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟ میں نے لکھا ہے کہ نکاح تو ہوگیا اور شامی میں جو لکھا ہے خود دیکھ لو مجھ سے کیوں دریافت کرتے ہو۔ ۱؎ (۲) فرمایا: لوگوں کے دماغ خراب ہوگئے ہیں ، ایک صاحب نے کچھ مسائل دریافت کئے ہیں لکھا ہے کہ ان کاجواب حدیث سے تحریر فرمایا جائے میں نے لکھ دیا ہے کہ فقہ میں تو اس کا جواب یاد ہے اور حدیث سے اس کا جواب یاد نہیں اس لیے معذور ہوں ۔ ۲؎ (۳) ایک شخص نے اصحاب کہف کے نام خط میں پوچھے ہیں ، میں نے لکھ دیاہے کہ اصحاب کہف کے اعمال پوچھو، تم بھی اصحاب کہف کی طرح ہوجاؤ۔ ۳؎ (۴) ایک شخص نے خط میں سوال کیا کہ بیس رکعت تراویح کا کیا ثبوت ہے؛ اس کا جواب تحریر فرمایا کہ کیا مجتہدین پر اعتبار نہیں ؟ یہ جواب لکھنے کے بعد فرمایا کہ اگر اس شخص نے یہ جواب لکھا کہ مجتہدین پر اعتبار نہیں ؟ ------------------------------ ۱؎ مزید المجید ص۶۲۔ ۲؎ مزید المجید ص۷۶۔ ۳؎ الکلام الحسن ص۶۳۔